کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 119
وجہ سے ہماری دیکھنے سننے کی طاقت ختم ہوچکی تھی۔ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے(دوسرے)صحابیوں پر(کھانا کھلانے کے لیے)اپنے آپ کو پیش کرتے رہے مگر کوئی بھی ہمیں قبول نہیں کرتا تھا(کیونکہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خود بھی بھوکے تھے)پھر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توآپ ہمیں اپنے گھر لے گئے۔دیکھا کہ تین بکریاں ہیں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کا دودھ دوہ کر اپنے درمیان لے آؤ،، پھر ہم دودھ دوہتے اور ہر انسان اپنا حصہ پی لیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ آپ کو پیش کردیتا تھا۔پھر آپ رات کو(تہجد کے لیے)آتے تو اس طرح(آہستہ)سلام کہتے کہ بیدار سن لیتا اور سویا ہوا بیدار نہیں ہوتا تھا پھر آپ مسجد آتے اور نماز پڑھتے پھر آکر اپنا دودھ پی لیتے تھے۔ ایک رات شیطان میرے پاس آیا(اور مجھے ورغلایا)میں اپنا حصہ پی چکا تھا۔شیطان نے مجھے(بطوروسوسہ)کہا: ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو انصار کے پاس تشریف لے جاتے ہیں وہ آپ کو تحفے دیتے(رہتے)ہیں۔آپ ان کے ہاں کھا پی لیتے ہیں۔آپ کو اس ایک گھونٹ(دودھ)کی کوئی حاجت نہیں ہے،، پس میں آیا اور وہ سارا دودھ پی لیا۔جب دودھ میرے پیٹ میں غائب ہوا تو شیطان مجھ سے ہٹ کر(بطور وسوسہ)کہنے لگا: ’’خراب ہوجائے، تونے کیا کردیا ہے؟ کیا تونے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ پی لیا ہے؟ جب وہ آئیں گے اور اپنا حصہ نہیں پائیں گے تو تیرے لیے بددُعا کریں گے پھر تو ہلاک ہوجائے گا،، میرے اوپر ایک چادر تھی جب میں اس سے پاؤں ڈھانپتا تو سر ننگا ہوجاتا اور جب اسے سر پر رکھتا تو پاؤں(باہر)نکل جاتے تھے۔مجھے(شدید پریشانی کی وجہ سے)نیند نہیں آرہی تھی۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اس طرح(آہستہ سے)سلام کیا جیسا کہ آپ کا معمول تھا۔پھر مسجد میں آکر نماز پڑھی۔پھر اپنے دودھ(کے برتن)کے پاس آئے۔اوپر سے اسے کھولا تو کچھ بھی نہ پایا(برتن بالکل خالی تھا)پھر آپ نے آسمان کی طرف اپنا سر مبارک اٹھایا۔ میں نے کہا: اب آپ میرے لیے بددُعا کریں گے اور میں ہلاک ہوجاؤں گا۔پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَللّٰھُمَّ اَطْعِمْ مَنْ اَطْعَمَنِيْ وَاسْقِ مَنْ سَقَانِيْ)) ’’اے اللہ! جس نے مجھے کھلایا ہے تو اسے کھلا اور جس نے مجھے پلایا ہے تو اسے پلا۔‘‘ سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اپنی چادر مضبوطی سے لپیٹ لی اور ایک چھری لے کر(اپنی)بکریوں کی طرف گیا کہ جو موٹی تازی ہوگی ،اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ذبح کروں گا۔کیا دیکھتا ہوں کہ ساری بکریوں کے تھنوں میں دودھ بھرا ہوا ہے۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کا(ایک بڑا)برتن لیا جس میں دودھ دوہنے کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔پھر میں نے اس میں دودھ دوہا حتیٰ کہ