کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 113
فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( افْعَلُوْا))۔قَالَ:فَجَائَ عُمَرُ فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنْ فَعَلْتَ قَلَّ الظَّھْرُ، وَلٰکِنِ ادْعُھُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِھِمْ ثُمَّ ادْعُ اللّٰہَ لَھُمْ عَلَیْھَا بِالْبَرَکَۃِ، لَعَلَّ اللّٰہَ أَنْ یَّجْعَلَ فِيْ ذٰلِکَ۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( نَعَمْ))قَالَ:فَدَعَا بِنَطْعٍ فَبَسَطَہٗ، دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِھِمْ قَالَ:فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِيْئُ بِکَفِّ ذُرَۃٍ، قَالَ:وَیَجِيْئُ الْآخَرُ بِکَفِّ تَمْرٍ، وَیَجِيْئُ الْآخَرُ بِکِسْرَۃٍ، حَتَّی اجْتَمَعَا عَلَی النَّطْعِ مِنْ ذٰلِکَ شَيْئٌ یَسِیْرٌ۔قَالَ فَدَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِالْبَرَکَۃِ ثُمَّ قَالَ((خُذُوْا فِيْ اَوْعِیَتِکُمْ))قَالَ:فَأَخَذُوْا فِيْ أَوْعِیَتِھِمْ حَتّٰی مَا تَرَکُوْا فِی الْعَسْکَرِ وِعَائً إِلاَّ مَلَؤُوْہُ۔قَالَ:فَاَکَلُوْا حَتّٰی شَبِعُوْا وَفَضَلَتْ فَضْلَۃٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( أَشْھَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَنِّيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ، لَا یَلْقَی اللّٰہَ بِہِمَا عَبْدٌ غَیْرَ شَاکٍّ فَیُحْجَبَ عَنِ الْجَنَّۃِ))۔صحیح سیدنا ابوہریرہ یا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہا سے روایت ہے صحابی کے تعین میں سلیمان بن مہران الاعمش راوی کو شک ہے۔فرمایا: جب غزوۂ تبوک کا دن تھا تو لوگوں کو(شدید)بھوک کا سامنا کرنا پڑا۔انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم اپنے پانی لانے والے اونٹوں کو ذبح کرکے کھائیں اور ان سے(چربی کا)تیل بھی حاصل کریں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کرلو،، تو عمر رضی اللہ عنہ آگئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ نے ایسا کردیا تو سواریاں(بہت)کم ہوجائیں گی، لیکن آپ ان سے کہیں کہ وہ اپنے بچے کھچے کھانے لے آئیں پھر آپ ان کے لیے اللہ سے برکت کی دعا کریں۔شاید اللہ اس میں برکت ڈال دے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، پھر آپ نے ایک چٹائی منگوائی اوراسے بچھا دیا۔ان کے بچے کھچے کھانے منگوائے کوئی آدمی مکئی کی ایک مٹھی لاتا تھا اور کوئی کھجور کی ، کوئی(روٹی)کا ٹکڑا لاتا تھا حتیٰ کہ چٹائی میں تھوڑی سی چیزیں اکٹھی ہوگئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا فرمائی۔پھر فرمایا: اپنے اپنے برتنوں میں(یہ کھانا)بھرلو۔انھوں نے اپنے اپنے برتنوں میں بھرنا شروع کیا۔لشکر میں کوئی خالی برتن نہ رہا جسے انھوں نے بھر نہ دیا ہو۔پھر انھوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور کچھ حصہ باقی بھی بچ رہا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک میں اللہ کا رسول ہوں جو آدمی بغیر کسی شک کے اس کلمے کا اقرار کرکے آئے گا تو جنت سے نہیں روکا جائے گا۔