کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 112
شَبِعُوْا، ثُمَّ قَالَ:((اِئْذَنْ لِعَشَرَۃٍ))، حَتّٰی أَکَلَ الْقَوْمُ کُلُّھُمْ وَشَبِعُوْا۔وَالْقَوْمُ سَبْعُوْنَ رَجُلًا أَوْ ثَمَانُوْنَ۔صحیح سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ(میرے والد)ابوطلحہ نے(میری والدہ)ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمزور آواز سنی ہے۔میں جانتا ہوں کہ آپ بھوکے ہیں۔کیا تیرے پاس(کھانے کو)کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پھر اس نے جو کی(چند)روٹیاں نکالیں، انھیں ایک دوپٹے میں لپیٹا پھر انھیں میرے ہاتھ پر دبایا اور کچھ مجھے دے دیں۔پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا میں انھیں لے کر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں لوگوں کے ساتھ بیٹھا ہوا پایا۔میں ان کے پاس کھڑا ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بھیجا ہے؟ میں نے کہا:جی ہاں، فرمایا: کھانے کے ساتھ؟ میں نے کہا: جی ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے کہا: اٹھو پھر آپ چلے اور میں آپ سے پہلے(جلدی جلدی)چلا تاکہ ابوطلحہ کو بتادوں کہ(سب ہی چلے آرہے ہیں)ابوطلحہ نے کہا: اے ام سلیم رضی اللہ عنہا!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ آگئے ہیں اور ہمارے پاس اتنا کھانا نہیں کہ سب کو کھلا سکیں تو اس نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ گئے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جاملے۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے حتیٰ کہ(گھر میں)داخل ہوگئے۔پس آپ نے فرمایا: ’’اے ام سلیم رضی اللہ عنہا!آپ کے پاس جو کچھ ہے لے آؤ،، وہ اس روٹی کو لے آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اس کے ٹکڑے بنائے گئے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے(گھی کے)ایک ڈبے کو نچوڑ کر سالن بنایا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر(کچھ)پڑھا جو اللہ نے چاہا پھر فرمایا: دس کو بلاؤ۔دس بلائے گئے۔پس انھوں نے کھانا کھایا حتیٰ کہ سیر ہوگئے پھر وہ باہر چلے گئے۔پھر آپ نے فرمایا: دس(آدمیوں)کو بلاؤ، وہ بلائے گئے اور کھانا کھا کر سیر ہوگئے پھر باہر چلے گئے۔پھر آپ نے کہا :دس کوبلاؤ۔وہ بلائے گئے اور کھانا کھا کر سیر ہوگئے پھر باہر چلے گئے۔پھر آپ نے کہا: دس کو بلاؤ۔حتیٰ کہ ساری قوم نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا۔وہ لوگ ستر یا اسی تھے۔ (۱۲۶)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، أَوْ عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:لَمَّا کَانَ یَوْمُ غَزْوَۃِ تَبُوْکَ أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَۃٌ، فَقَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا فَأَکَلْنَا وَادَّھَنَّا۔[1]
[1] صحیح مسلم، الإیمان باب الدلیل علٰی أن من مات علی التوحید دخل الجنۃ قطعًا ح ۲۷۔