کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 111
(اور کھانا تناول فرمائیں)۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند فرمایا: اے خندق والو! جابر رضی اللہ عنہ نے تمھارے لیے کھانا تیار کیا ہے۔آؤ چلیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ہنڈیا کو(چولہے سے)نہ اتارنا اور میرے آنے سے پہلے آٹے سے روٹیاں نہ پکانا۔ میں آگیا اور لوگوں کے آگے آگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔(میری بیوی نے)آپ کے لیے آٹا نکالا۔آپ نے اس میں لعاب مبارک ڈالا اور برکت کی دعا کی پھر فرمایا: روٹیاں پکانے والی کو بلاؤ وہ میرے سامنے روٹیاں پکائے اور ہنڈیا سے چمچی کے ساتھ کھانا نکالو اور اسے(چولہے سے)اتارنا نہیں۔ وہ ایک ہزار تھے۔اللہ کی قسم ان سب نے کھانا کھایا اور چلے گئے۔کھانا بچ گیا تھا اور ہنڈیا جس طرح(پہلے)تھی اسی طرح بھری ہوئی تھی اور ہمارا آٹا اسی طرح باقی تھا کہ اس سے روٹیاں پکائی جائیں۔ (۱۲۵)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ أَبُوْطَلْحَۃَ لِأُمِّ سُلَیْمٍ: لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ضَعِیْفًا أَعْرِفُ فِیْہِ الْجُوْعَ، فَھَلْ عِنْدَکِ مِنْ شَيْئٍ؟ فَقَالَتْ:نَعَمْ؛ فَأَخْرَجَتْ اَقْرَاصًا مِنْ شَعِیْرٍ، ثُمَّ أَخَذَتْ خِمَارًا لَھَا فَلَفَّتْ بِبَعْضِہٖ، ثُمَّ دَسَّتْہُ تَحْتَ یَدِيْ وَرَدَّتْنِيْ بِبَعْضِہٖ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِيْ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:فَذَھَبْتُ بِہٖ فَوَجَدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَالِسًا فِی الْمَسْجِدِ وَمَعَہُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَیْھِمْ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( أَرْسَلَکَ أَبُوْطَلْحَۃَ؟))۔قُلْتُ:نَعَمْ فَقَالَ:(( بِطَعَامٍ؟))۔فَقُلْتُ:نَعَمْ۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لِمَنْ مَعَہٗ:(( قُوْمُوْا))۔قَالَ:فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَیْنَ أَیْدِیْہِمْ حَتّٰی جِئْتُ اَبَا طَلْحَۃَ فَأَخْبَرْتُہٗ، قَالَ أَبُوْطَلْحَۃَ: یَاأُمَّ سُلَیْمٍ! قَدْ جَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِالنَّاسِ؛ وَلَیْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُھُمْ، فَقَالَتْ:اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ أَعْلَمُ۔قَالَ:فَانْطَلَقَ أَبُوْطَلْحَۃَ حَتّٰی لَقِيَ رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَأَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَتّٰی دَخَلاَ۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( ھَلُمِّيْ مَا عِنْدَکِ یَاأُمَّ سُلَیْمٍ))۔فَأَتَتْ بِذٰلِکَ الْخُبْزِ ، فَأَمَرَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ عُکَّۃً لَھَا فَأَدَمَتْہُ۔ثُمَّ قَالَ فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَاشَائَ(اللّٰہُ)أَنْ یَّقُوْلَ، ثُمَّ قَالَ:(( ائْذَنْ لِعَشَرَۃٍ))، فَأَذِنَ لَھُمْ فَأَکَلُوْا حَتّٰی شَبِعُوْا ثُمَّ خَرَجُوْا، ثُمَّ قَالَ:((ائْذَنْ لِعَشَرَۃٍ))، فَأَذِنَ لَھُمْ فَأَکَلُوْا حَتّٰی شَبِعُوْا ثُمَّ خَرَجُوْا، ثُمَّ قَالَ:((ائْذَنْ لِعَشَرَۃٍ))، فَأَذِنَ لَھُمْ فَأَکَلُوْا حَتّٰی[1]
[1] متفق علیہ أخرجہ مالک فی الموطأ(۲/۹۲۷، ۹۲۸، روایۃ أبي مصعب:۱۹۴۸)والبخاري، المناقب باب علامات النبوۃ فی الإسلام: ۳۵۷۸، مسلم، السابق:۲۰۴۰ من حدیث مالک بہ۔[السنۃ:۳۷۲۱]