کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 110
طرف اشارہ کرتے تھے تو وہ پھٹ جاتا حتیٰ کہ مدینہ ایک گول ٹکیہ کی طرح ہوگیا۔وادیٔ قبا میں ایک مہینہ تک بارش برستی رہی اور جو آدمی بھی اس طرف سے آتا تھا شدید بارش ہی کی خبر دیتا تھا۔ (۱۲۴)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَیْتُ بِالنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَمَصًا، فَانْکَفَأْتُ إِلَی امْرَأَتِيْ فَقُلْتُ:ھَلْ عِنْدَکِ شَيْئٌ؟ فَإِنِّيْ رَأَیْتُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَمَصًا شَدِیْدًا، فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جِرَابًا فِیْہِ صَاعٌ مِنْ شَعِیْرٍ، وَلَنَا بُھَیْمَۃٌ دَاجِنٌ فَذَبَحْتُھَا وَطَحَنَتِ الشَّعِیْرَ فَفَرَغَتْ إِلٰی فَرَاغِيْ، وَقَطَّعْتُھَا فِيْ بُرْمَتِھَا، ثُمَّ وَلَّیْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔فَقَالَتْ:لَا یَفْضَحُنِيْ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَبِمَنْ مَّعَہٗ، فَجِئْتُہٗ فَسَارَرْتُہٗ فَقُلْتُ : یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَبَحْنَا بُھَیْمَۃً لَنَا، وَطَحَنْتُ صَاعًا مِّنْ شَعِیْرٍ کَانَ عِنْدَنَا، فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ مَّعَکَ۔فَصَاحَ النَّبِيُّ ا فَقَالَ:(( یَاأَھْلَ الْخَنْدَقِ، إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُوْرًا فَحَیَّھَلًا بِکُمْ))۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَکُمْ، وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِیْنَکُمْ حَتّٰی أَجِيْئَ))۔فَجِئْتُ وَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقْدُمُ النَّاسَ، فَأَخْرَجَتْ لَہٗ عَجِیْنًا فَبَسَقَ فِیْہِ وَبَارَکَ، ثُمَّ عَمَدَ إِلٰی بُرْمَتِنَا فَبَسَقَ فِیْھَا وَبَارَکَ، ثُمَّ قَالَ:(( ادْعُ خَابِزَۃً فَلْتَخْبِزْ مَعِيَ وَاقْدَ حِيْ مِنْ بُرْمَتِکُمْ وَلَا تُنْزِلُوْھَا))وَھُمْ أَلْفٌ فَأُقْسِمُ بِاللّٰہِ لَقَدْ أَکَلُوْا حَتّٰی تَرَکُوْہُ وَانْحَرَفُوْا، وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ کَمَا ھِيَ، وَإِنَّ عَجِیْنَنَا لَیُخْبَزُکَمَا ھُوَ۔صحیح[1] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب خندق کھودی گئی تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے ہیں۔میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہا: کیا تیرے پاس(کھانے کی)کوئی چیز ہے؟ بے شک میں نے دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سخت بھوکے ہیں۔پس اس نے میرے لیے ایک صاع جو کی ایک تھیلی نکالی۔ہماری ایک موٹی تازی بکری تھی، میں نے اسے ذبح کیا۔اس نے جو کا آٹا بنایااور میں نے اس(بکری)کے ٹکڑے کرکے ہانڈی میں ڈالے پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔بیوی نے کہا تھا :تو زیادہ لوگوں کو دعوت دے کر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کے سامنے شرمندہ نہ کرنا۔پس میں آیا اور خفیہ طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول!ہم نے اپنی بکری ذبح کی ہے اور ایک صاع(تقریبا ڈھائی کلو)جو کو پیس کر آٹا بنایا ہے۔آپ اور آپ کے کچھ ساتھی آئیں
[1] صحیح البخاري، المغازي باب غزوۃ الخندق:۴۱۰۲ و مسلم، الأشربۃ باب جواز استتباعہ غیرہ إلی دار … ح ۲۰۳۹۔