کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 109
(۱۲۳)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:اَصَابَتِ النَّاسَ سَنَۃٌ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَبَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ یَخْطُبُ النَّاسَ فِيْ یَوْمِ جُمُعَۃٍ؛ إِذْ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَلَکَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِیَالُ، فَادْع ُاللّٰہَ لَنَا۔قَالَ:فَرَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَدَیْہِ وَمَا نَرٰی فِی السَّمَائِ قَزَعَۃً، فَوَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ مَا وَضَعَھُمَا حَتّٰی ثَارَ سَحَابٌ کَأَمْثَالِ الْجِبَالِ، ثُمَّ لَمْ یَزَلْ عَلَی الْمِنْبَرِ حَتّٰی رَأَیْتُ الْمَائَ یَنْحَدِرُ عَلٰی لِحْیَتِہٖ، فَمُطِرْنَا یَوْمَنَا ذٰلِکَ وَمِنَ الْغَدِ وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ حَتَّی الْجُمُعَۃَ الْأُخْرٰی۔فَقَامَ ذٰلِکَ الرَّجُلُ ـ أَوْ قَالَ رَجُلٌ غَیْرُہٗ ـ فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! تَہَدَّمَ الْبِنَائُ وَغَرِقَ الْمَالُ فَادْعُ اللّٰہَ لَنَا، فَرَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَدَیْہِ فَقَالَ:(( اللّٰھُمَّ حَوَالَیْنَا وَلَا عَلَیْنَا))۔قَالَ:فَمَا یُشِیْرُ بِیَدَیْہِ إِلٰی نَاحِیَۃٍ مِّنَ السَّحَابِ إِلاَّ تَمَزَّقَتْ حَتّٰی صَارَتِ الْمَدِیْنَۃُ مِثْلَ الْجَوْبَۃِ، وَسَالَ الْوَادِيْ وَادِيْ قُبَا شَھْرًا ، وَلَمْ یَجِيئْ رَجُلٌ مِنْ نَّاحِیَۃٍ مِّنَ النَّوَاحِيْ إِلاَّ حَدَّثَ بِالْجَوْدِ۔صحیح[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں(ایک دفعہ)لوگوں پر پانی کا قحط پڑا۔پس ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ ایک اعرابی کھڑا ہوگیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مال ہلاک ہوگیااور گھر والے بھوکے ہوگئے پس آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا کریں۔(انس رضی اللہ عنہ نے)کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور ہم آسمان میں بادل کا بھی کوئی ٹکڑا نہیں دیکھ رہے تھے۔پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ نیچے نہیں کیے تھے کہ پہاڑوں جیسے بادل چھا گئے۔پھر آپ منبر پر ہی تھے کہ ہم نے دیکھا، پانی آپ کی داڑھی سے ٹپک رہا تھا۔اس دن اور اس دن سے لے کر اگلے جمعے تک لگا تار بارش ہوتی رہی۔ پھر وہی آدمی یا کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مکان گر گئے اور مال غرق ہوگیا پس آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے اردگرد(برسا)اور ہم پر نہ برسا۔(انس رضی اللہ عنہ نے)کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم بادلوں کی جس
[1] صحیح، أخرجہ أبوعوانہ في مسندہ(القسم المفقود ۶/۱۸)ورواہ البخاري الجمعۃ باب الإستسقاء فی الخطبۃ یوم الجمعۃ:۹۳۳ ومسلم، صلاۃ الإستسقاء باب الدعاء فی الإستسقاء:۸۹۷ من حدیث الأوزاعي بہ۔[السنۃ:۱۱۶۷]