کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 108
(۱۲۱)عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ: أَنَّہُمْ کَانُوْا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَۃٍ أَوْ أَکْثَرَ، فَنَزَلُوْا عَلٰی بِئْرٍ فَنَزَحُوْھَا، فَأَتَوْا رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَأَتَی الْبِئْرَ وَقَعَدَ عَلٰی شَفِیْرِھَا، ثُمَّ قَالَ:(( إِیْتُوْنِيْ بِدَلْوٍ مِنْ مَّائٍ))۔فَأُتِيَ بِہٖ، فَبَسَقَ فَدَعَا ثُمَّ قَالَ:(( دَعُوْھَا سَاعَۃً))۔فَأَرْوَوْا أَنْفُسَھُمْ وَرِکَابَھُمْ حَتَّی ارْتَحَلُوْا۔صحیح[1] سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ(صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم)حدیبیہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چودہ سو یا(اس سے)زیادہ تھے۔پھر وہ ایک کنویں کے پاس آئے تو پانی نکال کر اسے خشک کردیا۔پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔آپ کنویں پر گئے اور اس کی منڈھیر پر بیٹھ گئے پھر کہا: میرے پاس پانی کا ایک ڈول لاؤ تو لایا گیا۔پھر آپ نے دعا کی پھر کہا: اسے کچھ دیر کے لیے(پڑا)رہنے دو۔پھر انھوں نے خود بھی پیا اور اپنے جانوروں کو بھی خوب سیر ہو کر پانی پلایا۔پھر وہاں سے کوچ کیا۔ (۱۲۲)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کُنَّا نَعُدُّ الْآیَاتِ بَرَکَۃً، وَأَنْتُمْ تَعُدُّوْنَھَا تَخْوِیْفًا۔کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ سَفَرٍ، فَقَلَّ الْمَائُ، فَقَالُوا: اطْلُبُوْا فَضْلَۃً مِنْ مَّائٍ، فَجَائُ وْا بِاِنَائٍ فِیْہِ مَائٌ قَلِیْلٌ، فَأَدْخَلَ یَدَہٗ فِی الْإِنَائِ ثُمَّ قَالَ:(( حَيَّ عَلَی الطَّھُوْرِ الْمُبَارَکِ، وَالْبَرَکَۃِ مِنَ اللّٰہِ))۔فَلَقَدْ رَأَیْتُ الْمَائَ یَنْبُعُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَلَقَدْ کُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِیْحَ الطَّعَامِ وَھُوَ یُؤْکَلُ۔صحیح[2] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم نشانیوں کو برکت سمجھتے تھے اور تم انھیں ڈرانے کا سامان۔ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے پھر پانی کم ہوگیا تو انھوں نے کہا: بچا کھچا پانی لاؤ۔پھر وہ ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لے آئے۔پس آپ نے اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا پھر کہا: آؤ برکت والے پانی کی طرف اور برکت اللہ کی طرف سے ہے۔پس یقیناً میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے پانی، چشمے کی طرح بہہ رہا تھا اور ہم(کبھی کبھار)کھاتے وقت، کھانے کی تسبیح سنتے تھے۔
[1] صحیح البخاري، المغازي باب غزوۃ الحدیبیۃ:۴۱۵۱۔ [2] صحیح البخاري، المناقب باب علامات النبوۃ فی الإسلام:۳۵۷۹۔[السنۃ: ۳۷۱۳]