کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 107
بائیں طرف رکھ دی پھر آپ سے جا ملا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے وہ کام کرلیا ہے۔یہ کس لیے تھا؟ فرمایا: میں دو قبروں کے پاس سے گزرا۔ان پر عذاب ہورہا تھا۔پس میں نے چاہا کہ جب تک یہ ٹہنیاں تازی وسرسبز رہیں میری شفاعت کی وجہ سے ان سے عذاب دور کیا جائے۔(جابر رضی اللہ عنہ نے)کہا: پھر ہم لشکر میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کے پانی کے لیے آواز دو۔ میں نے(بلند آواز سے)کہا: اے لوگو! وضو کا پانی لاؤ، اے لوگو! وضو کا پانی لاؤ، پھر میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے سواروں(اور پیادوں)کے پاس(پانی کا)ایک قطرہ بھی نہیں پایا۔ایک انصاری آدمی اپنی مشکوں میں کھجور کی تین لکڑیوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی ٹھنڈا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں انصاری کے پاس جاؤ اور دیکھو کیا اس کی مشکوں میں کچھ چیز(پانی)ہے؟ (جابر رضی اللہ عنہ نے)کہا: پس میں گیا تو ایک مشک کے منہ میں(پانی کے)ایک چھوٹے سے قطرے کے علاوہ کچھ نہ پایا۔اگر میں اسے انڈیلتا تو اس کا خشک حصہ(ہی)اسے پی لیتا۔پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے مشک کے منہ میں(پانی کے)ایک چھوٹے سے قطرے کے علاوہ کچھ بھی نہیں پایا۔اگر میں اسے انڈیل دوں تو اس کا خشک حصہ(ہی)اسے پی لے گا۔ آپ نے فرمایا: اسے لے آؤ، میں اسے لے آیا۔آپ نے اسے پکڑا اور کچھ(کلام)پڑھا جو مجھے معلوم نہیں اور آپ اسے اپنے ہاتھوں سے(آہستہ آہستہ)مار رہے تھے۔پھر مجھے دے دیا اور کہا: اے جابر رضی اللہ عنہ! برتن منگواؤ۔میں نے آواز دی: اے برتن والے آجاؤ! وہ برتن اٹھا کر لایا گیا پھر آپ کے سامنے رکھ دیا گیا۔پھر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(اپنے ہاتھ کی)انگلیاں پھیلا کر برتن کی تہ میں ہاتھ رکھا اور فرمایا: اے جابر رضی اللہ عنہ! اسے پکڑو اور میرے ہاتھ پر انڈیلو اور کہو: بسم اللہ! میں نے آپ(کے ہاتھ)پر انڈیلا اور کہا: بسم اللہ پس میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے پانی امڈ رہا ہے۔پھر وہ برتن خوب بھر کر لبریز ہوگیا۔آپ نے فرمایا: اے جابر رضی اللہ عنہ!جسے پانی کی ضرورت ہو اسے بلاؤ۔ (جابر رضی اللہ عنہ نے)کہا: لوگ آئے تو انھوں نے خوب سیر ہو کر پانی پیا۔پھر میں نے کہا: کیا کوئی آدمی ایسا رہ گیا ہے جسے(پانی کی)ضرورت ہے؟ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن سے اپنا ہاتھ اٹھایا اور وہ برتن بھرا ہوا تھا۔