کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 86
’’أَلَمْ أَقُلْ لَکُمْ؟ ہٰذَا أَوَّلُ الذُّلِّ۔ ’’کیا میں نے تمہیں پہلے سے بتلا نہ دیا تھا، کہ یہ ذلت کی ابتدا ہے۔ أَمَّا الشَّامُ، فَلَا شَامَ۔ جو شام تھا، وہ شام نہ رہے گا(یعنی سرزمینِ شام اب رومی کالونی نہ رہے گی)۔ وَ وَیْلٌ لِلرُّوْمِ مِنَ الْمَوْلُوْدِ الْمَشْؤُوْمِ!‘‘ [1] منحوس نومولود کے سبب رومیوں کے لیے تباہی اور بربادی!‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے: اسلامی وفد نے کہا: ’’لَا تَسْتَحِلُّ دُخُوْلَہَا۔‘‘ ’’ہم ان خیموں اور قناتوں میں داخلے کو جائز نہیں سمجھتے۔‘‘ اس پر رومی سردار نے ریشمی قالین بچھانے کا حکم دیا۔اسلامی وفد نے کہا: ’’وَ لَا نَجْلِسُ عَلٰی ہٰذِہٖ۔‘‘ ’’ہم ان قالینوں پر بھی نہیں بیٹھیں گے۔‘‘ ’’فَجَلَسَ مَعَہُمْ، حَیْثُ أَحَبُّوْا۔‘‘[2] رومی سردار، اسلامی وفد کے ساتھ، ملاقات کے لیے وہیں بیٹھا، جہاں انہوں نے پسند کیا۔ ان مقدس اور پاک باز حضراتِ صحابہ کا دشمنوں سے حالتِ جنگ میں ہونا، انہیں اپنے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے غافل نہ کرسکا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں
[1] تاریخ الطبری ۳/۴۰۳۔ [2] البدایۃ والنہایۃ ۷/۹۔۱۰۔