کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 83
فیصلے کے لیے بلائے جائیں، تو ان کا جواب اس کے سوا کچھ نہ ہو، ’’ہم نے حکم سنا اور حکم مانا‘‘، یقینا وہ(لوگ)ہی فلاح پانے والے ہیں۔] ۵:حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیل میں دشمنوں سے ایفائے عہد: حضراتِ صحابہ صرف عام حالات ہی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی تعمیل نہ کرتے تھے، بلکہ غیر معمولی حالات میں بھی اور زندگی کے سب شعبوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے۔خوشی اور مسرت کا موقع ہو یا دکھ، غم اور مصیبت کا، ایامِ امن ہو یا حالتِ جنگ، اپنوں سے معاملہ ہو یا غیروں سے، غرضیکہ ہر حالت اور زندگی کے ہر شعبے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے۔ امام ابوداؤد اور امام ترمذی نے حضراتِ صحابہ کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تعمیل کرتے ہوئے، دشمن سے ایفائے عہد کا ایک واقعہ حضرت سُلَیْمبن عامر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کیا ہے۔انہوں نے بیان کیا: ’’کَانَ بَیْنَ مُعَاوِیَۃَ- رضی اللّٰهُ عنہ - وَ بَیْنَ الرُّوْمِ عَہْدٌ، وَ کَانَ یَسِیْرُ نَحْوَ بِلَادِہِمْ، حَتّٰی إِذَا انْقَضَی الْعَہْدُ غَزَاہُمْ۔ فَجَائَ رَجُلٌ عَلٰی فَرَسٍ أَوْ بِرْذَوْنٍ، وَ ہُوَ یَقُوْلُ: ’’اَللّٰہُ أَکْبَرُ!اَللّٰہُ أَکْبَرُ!وَفَائٌ لَا غَدَرَ۔‘‘ ’’معاویہ رضی اللہ عنہ اور رومیوں کے درمیان ایک معاہدہ تھا۔(مدت معاہدہ کے ختم ہونے سے پیشتر)معاویہ رضی اللہ عنہ نے رومی سرزمین کی طرف روانہ ہونا شروع کیا، تاکہ مدتِ معاہدہ ختم ہوتے ہی ان پر یلغار کردیں۔ اسی وقت ایک شخص گھوڑے یا کسی اور سواری پر، یہ الفاظ کہتے ہوئے آیا: ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ!اَللّٰہُ اَکْبَرُ!وفا کرو، بے وفائی نہ کرو۔‘‘