کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 82
’’ہَلْ بَلَغَکُمْ الْخَبَرُ؟‘‘ ’’میں ابوطلحہ اور فلاں فلاں شخص کو شراب پلا رہا تھا، کہ ایک شخص آیا اور اس نے کہا: ’’کیا تمہیں خبر مل چکی ہے؟‘‘ ’’انہوں نے پوچھا:’’وَ مَا ذَاکَ؟‘‘ ’’کون سی خبر؟‘‘ اس نے(جواب میں)کہا:’’حُرِّمَتِ الْخَمْرُ۔‘‘ ’’شراب کو حرام قرار دے دیا گیا۔‘‘ انہوں(یعنی ابو طلحہ رضی اللہ عنہ)نے کہا:أَہْرِقْ ہٰذِہِ الْقِلَالَ یَا أَنَسُ!‘‘ ’’اے انس!ان مٹکوں کو الٹ دو۔‘‘ انہوں(انس رضی اللہ عنہ)نے بیان کیا:’’فَمَا سَأَلُوْا عَنْہَا وَ لَا رَاجَعُوْہَا بَعْدَ خَبَرِ الرَّجُلِ۔‘‘[1] ’’(شراب کی حرمت کے بارے میں)آدمی کے اطلاع دینے کے بعد، کسی نے نہ تو دوبارہ اس بارے میں کوئی سوال کیا اور نہ کوئی تکرار کی۔‘‘ اللہ اکبر!ان پاک باز اور سچی محبت کرنے والوں کی اتباع و اطاعت کے کیا کہنے!انہی سچے اور مقدس لوگوں کے متعلق رب العالمین کا ارشاد ہے: {اِِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذَا دُعُوْا اِِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ}[2] [مومنوں کی شان تو یہ ہے، کہ جب اللہ تعالیٰ اور اُن کے رسول کی طرف
[1] صحیح البخاري، کتاب التفسیر، باب (إنما الخمر و المیسر…)، رقم الحدیث ۴۶۱۷، ۸/۲۷۷۔ [2] سورۃ النور / الآیۃ ۵۱۔