کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 80
یہ اعلان سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سچی محبت کرنے والے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حیلہ سازی یا گنجائش اور رخصت ڈھونڈنے کی نہ سوجھی۔وہ اس طرح کیسے اور کیوں کر سوچ سکتے تھے، جب کہ وہ اس حقیقت سے آگاہ تھے، کہ راہِ محبت کی مبادیات میں سے ہے، کہ چاہنے والے کی خواہشات اپنے محبوب کے حکم کے تابع ہوتی ہیں۔ ۴:شراب کے اعلانِ حرمت پر اُسے مدینہ کی گلیوں میں بہا دینا: حضراتِ صحابہ کا مقدس گروہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی تعمیل میں نہ صرف عام مرغوب اور پسندیدہ چیزوں سے کنارہ کش ہوجاتا تھا، بلکہ اُن چیزوں کوبھی یکسر ترک کردیتا تھا، جن کی محبت انہوں نے اپنے آباء و اجداد سے ورثے میں پائی تھی۔وہ آج کے نام نہاد مسلمانوں کی طرح نہیں تھے، جو حیلہ سازی کے ماہر اور قیل و قال کے غازی ہیں۔اپنی پسندیدہ اور مرغوب چیزوں کو ترک کرنے کے حکم کے بارے میں، جن کا پہلے سے تیار شدہ جواب یہ ہے: ’’ہم ان چیزوں کے استعمال کے عادی ہوچکے ہیں۔ان کے بغیر ہمارا جینا ممکن نہیں۔‘‘ ہماری اس بات پر دلالت کرنے والے دلائل و شواہد میں سے ایک واقعہ وہ ہے، جسے امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کیا ہے۔انہوں نے بیان کیا، کہ: ’’کُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِيْ مَنْزِلِ أَبِيْ طَلْحَۃَ- رضی اللّٰهُ عنہ -، وَ کَانَ خَمْرُہُمْ یَوْمَئِذٍ الْفَضِیْحَ، فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم مُنَادِیًا یُنَادِيْ: ’’أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ۔‘‘ ’’میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر ایک گروہ کو فضیح نامی شراب پلا رہا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک