کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 79
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرات صحابہ کو ان کی مرغوب اور پسندیدہ چیزوں اور باتوں سے روکتے، تو ان کا رد عمل اُن چیزوں اور باتوں سے یکسر اور یک لخت دور ہونے کے سوا اور کچھ نہ ہوتا۔ان پاک باز شخصیات کی سیرتوں میں اس قسم کے کتنے ہی دلائل و شواہد موجود ہیں۔انہی میں سے ایک واقعہ وہ ہے، جسے امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کیا ہے، کہ: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا:’’(گھریلو)گدھے کھائے گئے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔پھر وہ شخص دوسری مرتبہ حاضر ہوا اور عرض کیا:’’(گھریلو)گدھے کھائے گئے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔وہ شخص تیسری دفعہ پھر حاضر ہوا اور عرض کیا:’’(گھریلو)گدھوں کو ختم کردیا گیا۔‘‘ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کرنے والے کو حکم دیا، تو اس نے لوگوں میں یہ اعلان کیا: ’’إِنَّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ یَنْہِیَانِکُمْ عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ۔‘‘ ’’بے شک اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول- صلی اللہ علیہ وسلم - تمہیں گھریلو گدھوں(کے کھانے)سے روکتے ہیں۔‘‘ حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم پر اس اعلان کا کیا اثر ہوا؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں: ’’فَأُکْفِئَتِ الْقُدُوْرُ، وَ إِنَّہَا لَتَفُوْرُ بِاللَّحْمِ۔‘‘[1] ’’اُسی وقت ہانڈیوں کو ابلتے اور جوش مارتے ہوئے گوشت سمیت، زمین پر انڈیل دیا گیا۔‘‘
[1] صحیح البخاري، کتاب المغازي، باب غزوۃ خیبر، رقم الحدیث ۴۱۹۹، ۷/۴۶۷۔۴۶۸۔