کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 78
سفر کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی فوری تعمیل کے متعلق امام ابوداؤد نے حضرت ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’کَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلُوْا مَنْزِلًا تَفَرَّقُوْا فِيْ الشِّعَابِ وَ الْأَوْدِیَۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم: ’’إِنَّ تَفَرَّقَکُمْ فِيْ ہٰذِہِ الشَّعَابِ وَ الْأَوْدِیَۃِ، إِنَّمَا ذٰلِکُمْ مِنَ الشَّیْطَانِ۔‘‘ ’’لوگوںکا یہ دستور تھا، کہ جب سفر میں کسی مقام پر پڑاؤ ڈالتے، تو گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جاتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں فرمایا: ’’تمہارا گھاٹیوں اور وادیوں میں اس طرح منتشر ہونا یقینا شیطان کی طرف سے ہے۔‘‘ اس فرمان پر حضرات صحابہ نے کیسے عمل کیا؟ ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں: ’’فَلَمْ یَنْزِلْ بَعْدَ ذٰلِکَ مَنْزِلًا إِلَّا اِنْضَمَّ بَعْضُہُمْ إِلٰی بَعْضٍ، حَتّٰی یُقَالَ:’’لَوْ بُسِطَ عَلَیْہِمْ ثَوْبٌ لَعَمَّہُمْ۔‘‘[1] اس کے بعد جہاں کہیں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ ڈالا، صحابہ ایک دوسرے سے اس قدر قریب ہوتے، کہ کہا جاتا:’’اگر ان سب کے اوپر چادر پھیلائی جائے، تو سب اس کے نیچے آجاتے۔‘‘ ذرا غور کریں!رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضراتِ صحابہ کے پڑاؤ ڈالنے میں انتشار کو گوارا نہ فرمایا اور آج امت اسلامیہ زندگی کے ہر شعبے میں انتشار کا شکار ہوچکی ہے۔اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ۳:ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیل میں ہانڈیوں کو ابلتے ہوئے گوشت سمیت انڈیل دینا:
[1] صحیح سنن أبي داود، کتاب الجہاد، باب ما یؤمر من انضمام العسکر، رقم الحدیث ۲۲۸۸ - ۲۶۲۸، ۲/۴۹۸۔