کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 71
الرَّبِیْعِ رضی اللّٰهُ عنہ، وَ قَالَ لِیْ: ’’إِنْ رَأَیْتَہٗ فَاقْرَأْہُ مِنِّيْ السَّلَامَ، وَ قُلْ لَہٗ:’’یَقُوْلُ لَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم:’’کَیْفَ تَجِدُکَ؟‘‘ ’’معرکۂ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سعد بن ربیع کی تلاش میں روانہ کیا اور فرمایا: ’’اگر سعد مل جائے، تو انہیں میرا سلام کہنا اور اُن سے کہنا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت کر رہے ہیں:’’تم کیسے ہو؟‘‘ زید رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’فَجَعَلْتُ أَطُوْفُ بَیْنَ الْقَتْلٰی، فَأَصَبْتُہٗ، وَ ہُوَ فِيْ رَمْقٍ، وَ بِہٖ سَبْعُوْنَ ضَرْبَۃً:مَا بَیْنَ طَعْنَۃٍ بِرُمْحٍ، وَ ضَرْبَۃٍ بِسَیْفٍ، وَ رِمْیَۃٍ بِسَہْمٍ، فَقُلْتُ لَہٗ: ’’یَا سَعْدُ!إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَقْرَأُ عَلَیْکَ السَّلَامَ، وَ یَقُوْلُ لَکَ: ’’خَبِّرْنِيْ کَیْفَ تَجِدُکَ؟‘‘ ’’میں مقتولین میں گھومتے گھومتے اُن تک پہنچا، تو ان کی زندگی کے آخری سانس تھے۔ان کے جسم پر تیر، تلوار اور نیزے کے ستّر زخم تھے۔میں نے ان سے کہا: ’’اے سعد!بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو سلام کہتے ہیں اور آپ سے فرماتے ہیں:’’مجھے بتلائو، کہ تم خود کو کیسے پاتے ہو؟‘‘ سعد رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ’’عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ السَّلَامُ، وَ عَلَیْکَ السَّلَامُ قُلْ لَہٗ: ’’أَجِدُنِيْ أَجِدُ رِیْحَ الْجَنَّۃِ۔‘‘