کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 67
توڑیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا:’’آدمی تَرکَش(یعنی تیردان)لیے ہوئے وہاں سے گزرتا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اُس سے فرماتے: ’’اُنْثُرْہَا لِأَبِيْ طَلْحَۃَ- رضی اللّٰهُ عنہ -۔‘‘ ’’ابوطلحہ کو اپنے تیر دے دو۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بیان کیا، کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مشرکوں کا جائزہ لینے کے لیے اپنے سر(مبارک)کو اٹھاتے، تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے: ’’یَا نَبِيَّ اللّٰہِ- صلي اللّٰهُ عليه وسلم - بِأَبِيْ أَنْتَ وَ أُمِّيْ!لَا تُشْرِفْ۔لَا یُصِبْکَ سَہْمٌ مِنْ سَہَامِ الْقَوْمِ۔نَحْرِيْ دُوْنَ نَحْرِکَ۔‘‘ ’’اے اللہ کے نبی!میرے ماں باپ آپ پر قربان!سر(مبارک)کو نہ اٹھائیے۔ایسا نہ ہو، کہ مشرکوں کا کوئی تیر آپ کو لگ جائے۔میری چھاتی آپ کی چھاتی کے لیے ڈھال ہے۔‘‘[1] اللہ اکبر!آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے والا کیا کرتا اور کس بات کی تمنا اور آرزو رکھتا ہے! علامہ عینی نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے الفاظ ’’نَحْرِيْ دُوْنَ نَحْرِکَ‘‘ کی شرح میں تحریر کیا ہے: ’’میرا سینہ آپ کے سینے کے لیے ڈھال ہے۔یعنی میں آپ کے آگے کھڑا ہوں، تاکہ جب دشمن کا تیر آئے، تو آپ کے سینے کی بجائے، میرا سینہ اس کا نشانہ بنے۔‘‘[2]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب المغازي، غزوۃ أحد، جزء من رقم الحدیث ۴۰۶۴، ۷/۳۶۱؛ و صحیح مسلم، کتاب الجہاد و السیر، باب غزو النسآء مع الرجال، جزء من رقم الحدیث ۱۳۶۔(۱۸۱۱)، ۳/۱۴۴۳۔ [2] عمدۃ القاري ۱۶/۲۷۴۔