کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 65
’’میں نے طلحہ- رضی اللہ عنہ - کا وہ ہاتھ دیکھا، جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے شل ہوگیا تھا۔‘‘[1] رب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم!وہ ہاتھ بڑا خوش نصیب اور پاکیزہ ہے، جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سب سے محبوب اور مقدس ہستی کے دفاع میں شل ہو اور اس ہاتھ والے کے نصیبوں کا کیا کہنا! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے صرف ان کا ہاتھ ہی شل نہ ہوا، بلکہ سارا جسم چھلنی ہوگیا۔ان کے جسم پر کم و بیش ستر زخم آئے۔امام ابوداؤد طیالسی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ انہوں نے فرمایا: ’’ثُمَّ أَتَیْنَا طَلْحَۃَ فِيْ تِلْکَ الْجَفَارِ، فَإِذَا بِہٖ بِضْعٌ وَّ سَبْعُوْنَ أَوْ أَقَلُّ أَوْ أَکْثَرُ بَیْنَ طَعْنَۃٍ وَ رِمْیَۃٍ وَ ضَرْبَۃٍ۔‘‘[2] ’’پھر ہم طلحہ- رضی اللہ عنہ - کے پاس پہنچے، جو کہ ایک گڑھے میں تھے اور ان کے جسم پر، نیزے، تیر اور تلوار کے کم و بیش ستر سے اوپر، یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ زخم تھے۔‘‘ علاوہ ازیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب بھی معرکۂ احد کا ذکر فرماتے، تو روتے ہوئے فرماتے:’’ذٰلِکَ کُلُّہٗ یَوْمُ طَلْحَۃَ- رضی اللّٰهُ عنہ -۔‘‘[3] ’’یہ سارا دن طلحہ رضی اللہ عنہ کا ہے۔‘‘(یعنی اس دن حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع
[1] صحیح البخاري، کتاب فضائل الصحابۃ، باب ذکر طلحۃ بن عبید اللّٰه رضی اللّٰهُ عنہ، رقم الحدیث ۳۷۲۴، ۷/۸۲۔ [2] منحۃ المعبود في ترتیب مسند أبي داود الطیالسي، باب ما جاء في غزوۃ أحد، ۲/۹۹۔نیز ملاحظہ ہو: فتح الباري ۷/۸۲۔۸۳۔ [3] ملاحظہ ہو: منحۃ المعبود ۲/۹۹۔