کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 61
’’ہم آپ سے وہ بات نہ کہیں گے، جو موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے ان سے کہی۔(تم اور تمہارا رب جاکر لڑائی کرو)ہم تو آپ کے دائیں بائیں، آگے پیچھے، ہر جانب سے جنگ کریں گے۔‘‘ فَرَأَیْتُ النَّبِيَّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم أَشْرَقَ وَجْہُہٗ، وَ سَرَّہٗ، یَعْنِيْ قَوْلَہٗ۔‘‘[1] میں نے دیکھا، کہ اُن کی بات نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو روشن کردیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کر دیا۔‘‘ اسی روایت میں حضرت مقداد رضی اللہ عنہ کے جان نثاری اور فدا کاری کے جذبات کے اظہار کے ساتھ ساتھ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہونے کی رغبت اور خواہش بھی ظاہر ہوتی ہے، جو کہ ان کے اس جملے میں واضح ہے: ’’میں نے مقداد رضی اللہ عنہ کا ایسا کارنامہ دیکھا، جس کا حصول مجھے دنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر اس جملے کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’أَنَّہٗ کَانَ لَوْ خُیِّرَ بَیْنَ أَنْ یَکُوْنَ صَاحِبَہٗ وَ بَیْنَ أَنْ یَحْصُلَ لَہٗ مَا یُقَابِلُ ذٰلِکَ، کَائِنًا مَا کَانَ، لَکَانَ حُصُوْلُہٗ لَہٗ أَحَبَّ إِلَیْہِ۔‘‘ ’’اگر انہیں(یعنی عبداللہ رضی اللہ عنہ کو)اس کارنامے کے حصول اور اُس کے مقابلے میں جو کچھ بھی ہو، کو لینے میں سے، ایک بات منتخب کرنے کا اختیار دیا جائے، تو وہ اس کارنامے کے حصول کو ساری دنیا کی چیزوں کے پانے پر ترجیح دیں گے۔‘‘[2]
[1] صحیح البخاري، کتاب المغازي، باب قول اللّٰهِ تعالیٰ: {إِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ … الآیات} رقم الحدیث ۳۹۵۲، ۷/۲۸۷۔ [2] فتح الباري ۷/۲۸۷۔