کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 59
قَالَ:’’فَدَعَا عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم، فَقَالَ: ’’اَللّٰہُمَّ اکْفِنَاہُ بِمَا شِئْتَ۔‘‘ فَسَاخَتْ قَوَائِمُ فَرَسِہٖ إِلٰی بَطْنِہَا فِيْ أَرْضٍ صَلْدٍ…الحدیث۔‘‘[1] ’’ہم روانہ ہوئے، تو لوگ ہمارے تعاقب میں تھے۔اُن میں سے صرف سراقہ بن مالک اپنے گھوڑے پر سوار ہمارے قریب پہنچ گیا، تو میں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!یہ ہمارا تعاقب کرتے ہوئے، ہمارے قریب آپہنچا ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غم نہ کرو، بلاشک اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ وہ ہمارے اس قدر نزدیک پہنچ گیا، کہ ہمارے اور اس کے درمیان ایک، دو یا تین نیزوں کے برابر فاصلہ رہ گیا۔ وہ(یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ)بیان کرتے ہیں ’’میں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!یہ ہم تک آپہنچا ہے۔‘‘ اور(ساتھ ہی)میں رونے لگا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم کیوں روتے ہو؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’اللہ تعالیٰ کی قسم!میں اپنی جان کو خطرے میں دیکھ کر نہیں رو رہا، بلکہ آپ
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۳، ۱/۱۵۵۔شیخ احمد شاکر نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔(ہامش المسند ۱/۱۵۶)۔