کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 45
خدمت میں وضو کے لیے پانی اور دیگر ضرورت کی چیزیں لے کر حاضر ہوا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’کسی چیز کی فرمائش کرو۔‘‘ میں نے عرض کیا:’’میں جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا کوئی اور فرمائش ہے۔‘‘ میں نے عرض کی:’’صرف یہی ایک فرمائش ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس فرمائش کے پورا کروانے میں بہت زیادہ سجدے کرکے میرا تعاون کرو۔‘‘ اللہ اکبر!محب صادق کو فرمائش کا موقع میسر آیا، تو بلا تردد رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنت میں رفاقت کا سوال کیا۔دوسری دفعہ موقع دیا گیا، تو پھر اسی فرمائش کو دہرایا۔کسی اور بات کی فرمائش کا تصور بھی ان کے ذہن میں نہ آیا۔ ۶:انصار کا بکریوں اور اونٹوں پر صحبتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو ترجیح دینا: رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت و صحبت کو دیگر چیزوں کے مقابلے میں پسند کرنے کے فیصلے میں حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ تنہا نہ تھے، بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کی کیفیت بھی ایسے ہی تھی۔غزوۂ حنین میں حضراتِ انصار رضی اللہ عنہم کے سامنے یہ سوال آیا، کہ: وہ اپنے شہر مدینہ طیبہ کیا لے کر پلٹنا چاہتے ہیں:بکریوں اور اونٹوں کو یا رسول کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو؟ اُن سب نے بلا تردّد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت و صحبت کو بکریوں اور اونٹوں کے حصول پر ترجیح دی۔حدیث اور سیرت کی کتابوں میں یہ واقعہ تفصیل سے بیان کیا گیا