کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 40
میں نے عرض کیا:’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’انصار کے سوا میرے پاس کوئی نہ آئے۔‘‘ پھر فرمایا:’’وہ صفا پر میرے پاس پہنچ جائیں۔‘‘ وہ(ابوہریرہ رضی اللہ عنہ)بیان کرتے ہیں:’’ہم روانہ ہوئے، تو کیفیت یہ تھی، کہ ہم جسے چاہتے قتل کردیتے اور اُن(قریش)میں سے کوئی اپنا دفاع کرنے کے بھی قابل نہ تھا۔‘‘ انہوں(ابوہریرہ رضی اللہ عنہ)نے(مزید)بیان کیا:’’ابوسفیان آئے اور کہا:اے اللہ کے رسول!قبیلۂ قریش کا نام و نشان مٹ گیا، آج کے بعد قریش کا وجود ختم ہوجائے گا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ابوسفیان کے گھر میں داخل ہونے والے کے لیے امن ہے۔(اس سے تعرض نہ کیا جائے گا)۔‘‘ انصار نے(یہ اعلان سن کر)آپس میں ایک دوسرے سے کہا:’’اپنی بستی کی محبت اور کنبے کی شفقت آدمی(رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم)پر غالب آگئی ہے۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:’’وحی آئی اور وحی کے ختم ہونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی۔’’اے گروہِ انصار‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ہم حاضر ہیں، ہم حاضر ہیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم نے کہا ہے:’’آدمی پر اس کی بستی کی محبت غالب آگئی ہے۔‘‘