کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 35
بِالسَّلَاحِ، فَقِیْلَ فِي الْمَدِیْنَۃِ: ’’جَائَ نَبِيُّ اللّٰہِ!جَائَ نَبِيُّ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔‘‘ فَأَشْرَفُوْا یَنْظُرُوْنَ، وَ یَقُوْلُوْنَ: ’’جَائَ نَبِيُّ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔‘‘ فَأَقْبَلَ یَسِیْرُ، حَتّٰی نَزَلَ جَانِبَ دَارَ أَبِيْ أَیُّوْبٍ رضی اللّٰهُ عنہ۔‘‘[1] ’’انس رضی اللہ عنہ نے روایت نقل کرتے ہوئے بیان کیا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے[حرّۃ] کی جانب پڑاؤ ڈالا۔پھر انصار کو پیغام بھیجا۔انصار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر- رضی اللہ عنہ - کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔سلام عرض کرنے کے بعد کہنے لگے: ’’آپ دونوں امن کے ساتھ سوار ہوجائیے۔آپ دونوں کی اطاعت کی جائے گی۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ دونوں سوار ہوئے اور انصار نے مسلح ہوکر دونوں کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔مدینہ طیبہ میں چرچا ہوا: ’’اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔‘‘ لوگ بالاخانوں کے اُوپر چڑھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرتے اور کہتے: ’’اللہ تعالیٰ کے نبی - صلی اللہ علیہ وسلم - تشریف لائے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چلتے رہے، یہاں تک کہ ابو ایوب- رضی اللہ عنہ - کے مکان کے ایک حصہ میں تشریف فرما ہوئے۔‘‘
[1] صحیح البخاري، کتاب مناقب الأنصار، باب ہجرۃ النبي صلي اللّٰهُ عليه وسلم و أصحابہ إلی المدینۃ، جزء من رقم الحدیث ۳۹۱۱، ۷/۲۵۰۔