کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 31
ایسے وقت میں ہمارے ہاں تشریف لانا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت نہ تھی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ان پر میرے ماں باپ قربان!اللہ تعالیٰ کی قسم!اس وقت آپ کی تشریف آوری کسی اہم مقصد ہی کے لیے ہے۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کی۔‘‘ اجازت ملنے پر اندر تشریف لائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:’’جو لوگ تمہارے پاس موجود ہیں، انہیں باہر بھیج دو۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی:’’اے اللہ کے رسول!میرے باپ آپ پر فدا ہوں!وہ تو آپ کے گھر والے ہی ہیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھے(مکہ مکرمہ سے)نکلنے کی اجازت مل چکی ہے۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’اے اللہ کے رسول!میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں!اس سفر میں آپ کی رفاقت کا طلب گار ہوں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا:’’ہاں۔‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہجرت کے اس سفر کے متوقع سنگین خطرات اور مصیبتوں سے بے خبر نہ تھے، لیکن ان خطرات کا اندیشہ اپنے محبوب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیقِ سفر بننے کی رغبت اور خواہش میں کمی پیدا نہ کرسکا، بلکہ اس کے برعکس جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی رغبت پر موافقت کا اظہار فرمایا، تو خوشی کی شدت سے ان کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے۔