کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 21
آخرت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے ساتھ ہوگا۔ دو دلیلیں: ’’جَائَ رَجُلٌ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم، فَقَالَ:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!مَتَی السَّاعَۃُ؟‘‘ قَالَ:’’وَ مَا أَعْدَدْتَّ لِلسَّاعَۃِ؟‘‘ قَالَ:’’حُبَّ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ۔‘‘ قَالَ:’’فَإِنَّکَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ۔‘‘ قَالَ أَنَسٌ رضی اللّٰهُ عنہ:’’فَمَا فَرِحْنَا بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَرَحًا، أَشَدُّ مِنْ قَوْلِ النَّبِیِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم:’’فَإِنَّکَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ۔‘‘ قَالَ أَنَسٌ رضی اللّٰهُ عنہ:’’فَأَنَا أُحِبُّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ أَبَا بَکْرٍ وَ عُمَرَ رضی اللّٰهُ عنہما، فَأَرْجُوْ أَنْ أَکُوْنَ مَعَہُمْ، وَ إِنْ لَّمْ أَعْمَلْ بِأَعْمَالِہِمْ۔‘‘[1] ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی:’’قیامت کب ہے؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے(دریافت)فرمایا:’’تو نے قیامت کے لیے کیا تیار کر رکھا ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا:’’اللہ اور ان کے رسول کی محبت۔‘‘
[1] صحیح مسلم، کتاب البر و الصلۃ والآداب، باب المرء مع من أحبّ، رقم الحدیث ۱۶۳ - (۲۶۳۹)، ۴/۲۰۳۲۔۲۰۳۳۔امام بخاری نے بھی قریباً ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ اس حدیث کو روایت کیا ہے۔ملاحظہ ہو: (صحیح البخاري، کتاب الأدب، باب ما جاء فی قول الرجل: ’’وَیْلَکَ‘‘، رقم الحدیث ۶۱۶۷، ۱۰/۵۵۳۔