کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 15
شریف دلالت کرتی ہے:
امام مسلم حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ انہوں نے فرمایا،(کہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’لَا یُؤْمِنُ عَبْدٌ[1] حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ أَہْلِہٖ وَ مَالِہٖ وَ النَّاسِ أَجْمَعِیْنَ۔‘‘[2]
’’کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا، جب تک، کہ میں اُس کے نزدیک اُس کے اہل، مال اور سب لوگوں سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں۔‘‘
۴:مخلوق میں سے کسی کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبت کرنے پر وعید:
اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان لوگوں کے لیے وعید ہے، جو اپنے باپوں، بیٹوں، بھائیوں، بیویوں، برادریوں، مالوں، تجارت یا گھروں کے ساتھ اللہ تعالیٰ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور جہاد سے زیادہ محبت رکھتے ہیں۔
دلیل:
اللہ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں:
{قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَ اَبْنَآؤُکُمْ وَ اِخْوَانُکُمْ وَ اَزْوَاجُکُمْ وَ عَشِیْرَتُکُمْ وَ اَمْوَالُ نِ اقْتَرَفْتُمُوْہَا وَ تِجَارَۃٌ
[1] [عَبْدٌ] [بندہ] کا لفظ اسماعیل بن عُلَیّہ کی روایت میں ہے۔ایک دوسرے راوی عبدالوارث کی روایت میں [اَلرَّجُلُ] [آدمی] کا لفظ ہے۔دونوں سے مراد میں کچھ فرق نہیں۔وَ اللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ۔
[2] صحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب وجوب محبۃ رسول اللّٰهِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم أکثر من الأہل، و الولد، و الوالد، و الناس أجمعین، و إطلاق عدم الإیمان علی من لم یحبّہ بہٰذہ المحبۃ، رقم الحدیث ۶۹- (۴۴)، ۱/۶۷، حافظ ابویعلی نے بھی اپنی مسند میں اس حدیث کو روایت کیا ہے۔(ملاحظہ ہو: مسند أبي یعلٰی، رقم الحدیث ۳۸۹۵، ۷/۸)۔