کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 115
(i)امام بخاری حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ انہوں نے کہا کہ:’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، کہ: ’’لَا تُطْرُوْنِيْ کَمَا أَطْرَتِ النَّصَارٰی ابْنَ مَرْیَمَ، فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُہٗ، فَقُوْلُوْا:عَبْدُاللّٰہِ وَ رَسُوْلُہٗ۔‘‘[1] ’’میری تعریف میں اس طرح مبالغہ آرائی نہ کرنا، جس طرح نصرانیوں نے ابن مریم علیہ السلام کی تعریف میں مبالغہ آرائی کی۔درحقیقت میں تو اُن کا بندہ ہوں۔تم(میرے بارے میں)کہو: ’’اللہ تعالیٰ کا بندہ اور رسول- صلی اللہ علیہ وسلم -۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ثنا میں راہِ اعتدال سے تجاوز کرنے والے اس بات کو بھی نظر انداز کردیتے ہیں، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے شدّت سے روکا ہے، کہ اُن کے لیے ایسی صفات ذکر کی جائیں، جو صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے مختص ہیں۔ (ii)جب ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، کہ وہ ہی ہو گا، جو اللہ تعالیٰ چاہیں گے اور آپ چاہیں گے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے ایسی بات کہنے پر سختی سے ڈانٹا۔ امام احمد حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، کہ انہوں نے بیان کیا:’’ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: ’’مَا شَائَ اللّٰہُ وَ شِئْتَ۔‘‘ ’’وہ ہوگا، جو اللہ تعالیٰ چاہیں گے اور آپ چاہیں گے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَجَعْلَتَنِيْ وَ اللّٰہَ عَدْلًا؟ بَلْ مَا شَائَ اللّٰہُ وَحْدَہٗ۔‘‘[2] ’’کیا تو نے مجھے اور اللہ تعالیٰ کو ہم پلّہ کر دیا ہے؟ بلکہ(اس کی بجائے یہ
[1] صحیح البخاري، کتاب أحادیث الأنبیاء، باب قول اللّٰهِ تعالی: (و اذکر في الکتاب مریم …)، رقم الحدیث ۳۴۴۵، ۶/۴۷۸۔ [2] المسند رقم الحدیث ۱۸۳۹، ۳/۲۵۳۔شیخ احمد شاکر نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۳/۲۵۳)۔