کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 108
ربِّ کعبہ کی قسم!اُن کی جان ہم ایسے ناکاروں کی ہزاروں جانوں سے زیادہ قیمتی تھی۔ ۶:معرکۂ یرموک میں چار سو مسلمانوں کی موت پر بیعت: معرکۂ یرموک میں ہم دیکھتے ہیں، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے والے چار سو اشخاص دینِ حق کے دفاع، کلمۃ اللہ کی سربلندی اور فتنہ و فساد کی سرکوبی کی خاطر موت پر بیعت کرتے ہیں۔حافظ ابن کثیر نے ابوعثمان غسانی سے ان کے والد کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’عکرمہ رضی اللہ عنہ بن ابی جہل نے(معرکۂ یرموک کے موقع پر)کہا: ’’قَاتَلْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم فِيْ مَوَاطِنَ، وَ أَفِرُّ مِنْکُمْ اَلْیَوْمَ؟‘‘ ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بہت سے مقامات پر(ڈٹ کر)لڑائی کی اور اب تمہارے(کافروں کے)مقابلے میں راہِ فرار اختیار کروں؟‘‘ پھر انہوں نے اعلان کرتے ہوئے پوچھا: ’’مَنْ یُبَایِعُ عَلَی الْمَوْتِ؟‘‘ ’’موت پر بیعت کون کرتا ہے؟‘‘ چار سو سرکردہ مسلمانوں اور سواروں نے، اُن کے چچا حارث بن ہشام اور ضِرار بن اَزور رضی اللہ عنہم سمیت(موت پر)اُن کی بیعت کی۔ پھر انہوں نے خالد رضی اللہ عنہ کے خیمے کے آگے ثابت قدمی اور استقلال سے دشمن کا مقابلہ کیا، یہاں تک کہ وہ سب زخمی ہوکر گر پڑے اور اُن میں سے کتنے حضرات بشمول ضِرار بن اَزور