کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 106
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعوٰے کے باوجود، کیا ہم میں سے بعض کے متعلق اس بات کا خدشہ نہیں، کہ اُن پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان چسپاں ہو: {لَہُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَہُوْنَ بِہَا وَلَہُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِہَا وَلَہُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِہَا اُولٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْغٰفِلُوْنَ}[1] [اُن کے دل ایسے ہیں، جن سے وہ(دین و آخرت کی باتیں)نہیں سمجھتے۔اُن کی آنکھیں ایسی ہیں، جن سے(ہدایت کا راستہ)نہیں دیکھتے۔اُن کے کان ایسے ہیں، جن سے(حق کی بات)نہیں سنتے۔یہ لوگ چارپایوں کی طرح ہیں، بلکہ اُن سے بھی زیادہ گمراہ۔وہی لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔] ۵:براء رضی اللہ عنہ کا دیوار کے اُوپر سے دشمن کے باغ کے اندر پھینکے جانے کا مطالبہ: معرکۂ یمامہ میں مسیلمہ کذّاب کے ساتھیوں نے باغ میں داخل ہوکر اندر سے دروازہ بند کرلیا۔اس صورتِ حال میں ایک سچے محب، اپنے مسلمان بھائیوں سے مطالبہ کرتے ہیں، کہ اُنہیں باغ کی دیوار کے اُوپر سے اندر پھینک دیا جائے، تاکہ وہ اندر سے دروازہ کھول سکیں۔اُن کا قصہ بیان کرتے ہوئے امام طبری لکھتے ہیں: ’’پھر مسلمان پیش قدمی کرتے گئے، یہاں تک کہ انہوں نے اُن کو(یعنی مسیلمہ کذّاب کے ساتھیوں کو)باغ تک دھکیل دیا۔(وہی باغ جو بعد میں موت کے باغ(حَدِیْقَۃُ الْمَوْتِ)کے نام سے مشہور ہوا)۔اللہ تعالیٰ کا
[1] سورۃ الأعراف / الآیۃ ۱۷۹۔