کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 103
’’اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ!اللہ تعالیٰ کی قسم!آپ بھی سوار ہوجائیے، وگرنہ میں سواری سے نیچے اتر آؤں گا۔‘‘ صدیق رضی اللہ عنہ جواب میں فرماتے ہیں: ’’وَ اللّٰہِ!لَاَتَنْزِلُ، وَ وَ اللّٰہِ!لَا أَرَکَبُ۔وَ مَا عَلَيَّ أَنْ أُغَبِّرَ قَدَمَيَّ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ سَاعَۃً۔‘‘[1] ’’اللہ تعالیٰ کی قسم!تم سواری سے نہیں اترو گے اور اللہ تعالیٰ کی قسم!نہ ہی میں سوار ہوں گا۔اگر اللہ تعالیٰ کی راہ میں میرے قدم کچھ دیر کے لیے غبار آلود ہوجائیں، تو اس سے میرا کیا بگڑتا ہے؟‘‘ اور پھر انہوں نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو ان الفاظ کے ساتھ وصیت فرمائی: ’’اِصْنَعْ مَا أَمَرَکَ بِہٖ نَبِيُّ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔اِبْدَأْ بِبِلَادِ قُضَاعَۃَ، ثُمَّ إِیْتِ آبِلَ، وَ لَا تُقَصِّرَنَّ فِيْ شَيْئٍ مِّنْ أَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔‘‘[2] ’’اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں جس بات کا حکم دیا، اُسے پورا کرو۔جہاد کا آغاز قضاعہ کی آبادی سے کرو، پھر آبل کی طرف آؤ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرنا۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اِمْضِ یَا اُسَامَۃُ!فِيْ جَیْشِکَ لِلْوَجْہِ الَّذِيْ أُمِرْتَ بِہٖ، ثُمَّ اغْزُ حَیْثُ أَمَرَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔‘‘[3] ’’اسامہ!اپنے لشکر کے ساتھ اسی جانب جاؤ، جس طرف جانے کا تمہیں حکم
[1] تاریخ الطبري ۳/۲۲۶۔ [2] المرجع السابق ۳/۲۲۷۔ [3] تاریخ الإسلام للذہبي (عہد الخلفاء الراشدین) ص ۲۰۔۲۱۔