کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کی علامتیں - صفحہ 102
(یہ تجویز پیش کرکے)بڑی جسارت کی ہے۔میرے نزدیک عرب کے قبائل کا حملہ آور ہونا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے لشکر کے روکنے سے، زیادہ پسندیدہ ہے۔‘‘ تاریخ طبری میں ہے، کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’وَ الَّذِیْ نَفْسُ أَبِيْ بَکْرٍ بِیَدِہٖ!لَوْ ظَنَنْتُ أَنَّ السِّبَاعَ تَخْطِفُنِيْ لَأَنْفَذْتُ بَعْثَ أُسَامَۃَ کَمَا أَمَرَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔وَ لَوْ لَمْ یَبْقَ فِيْ الْقُرٰی غَیْرِيْ لَأَنْفَذْتُہٗ۔‘‘[1] ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوبکر کی جان ہے!اگر میں سمجھوں، کہ لشکر اسامہ کے روانہ کرنے کی صورت میں درندے مجھے اُچک کرلے جائیں گے، تب بھی میں لشکرِ اسامہ کو اُسی طرح روانہ کروں گا، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا۔اگر بستیوں میں میرے سوا کوئی بھی باقی نہ رہے، تب بھی اُسے روانہ کروں گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں!یہی صدیق رضی اللہ عنہ حبیبِ کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں۔ پھر ہم دیکھتے ہیں، کہ اسی لشکر کو الوداع کرنے کے لیے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ خود اُن کے ہمراہ نکلتے ہیں۔اسامہ رضی اللہ عنہ سوار ہیں اور صدیق رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ ساتھ پیدل چل رہے ہیں۔عبد الرحمن بن عوف، جناب صدیق رضی اللہ عنہما کی سواری کی لگام تھامے جارہے ہیں۔ اسامہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں: ’’یَا خَلِیْفَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ!وَ اللّٰہِ!لَتَرْکَبَنَّ أَوْ لَأَنْزِلَنَّ۔‘‘
[1] تاریخ الطبري ۳/۲۲۵۔