کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 98
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے اور جب ایسی آیت پڑھتے جس میں تسبیح ہوتی تو آپ سبحان اللّٰہ کہتے اور جب سوال کی آیت کی تلاوت فرماتے تو سوال کرتے اور جب تعوذ کی آیت پڑھتے تو پناہ مانگتے پھر آپ نے رکوع کیا اور کہتے سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم یعنی ’’پاک ہے میرا پروردگار بڑائی والا۔‘‘ اور آپ کا رکوع بھی قیام کے برابر سرابر تھا۔پھر کہا: ’’سمع اللّٰہ لمن حمدہ یعنی سنا اللہ نے جس نے اس کی تعریف کی۔‘‘ پھر دیر تک رکوع کے قریب کھڑے رہے پھر سجدہ کیا پھر کہا: ’’سبحان ربی العظیم یعنی میرا رب پاک ہے بلند ذات والا۔‘‘ اور آپ کا سجدہ بھی قیام کے قریب تھا۔‘‘[1]
اب آپ ذرا اس حدیث مبارکہ کے متن پر غور فرمائیں !
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی رکعت میں سورۃ البقرۃ مکمل پڑھی،پھر سورۃ النساء بھی مکمل پڑھی،پھر سورۃ آل عمران۔یہ تینوں سورتیں پانچ سے زائد پاروں پر محیط ہیں۔سوچیے تو سہی اس رات رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ قیام کیسا طویل ہوگا۔
صحیح ابن خزیمہ کی حدیث: ۵۴۲ کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ البقرۃ اور سورۃ النساء کے بعد رکوع کر دیا تھا۔اگر یہ بات مانی جائے تو پھر سورۃ آل عمران آپ نے دوسری رکعت میں پڑھی ہوگی کیونکہ صحیح مسلم کی روایت میں اس کی وضاحت نہیں ملتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں کون سی سورت کی تلاوت فرمائی تھی۔اگر اس ترتیب کو بھی مان لیا جائے تو یہ دو رکعت کتنی طویل تھیں ....اس کا اندازہ اس سے کیجیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں قراء ت ٹھہر ٹھہر کر کرتے تھے۔جہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت والی آیات
[1] صحیح مسلم،کتاب صلوٰۃ المسافر،باب استحباب تطویل القراء ت فی صلاۃ اللیل،حدیث: ۱۸۱۴۔