کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 96
آیات پڑھیں۔اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشکیزے کے پاس گئے جو ایک طرف لٹکا ہوا تھا۔آپ نے اس سے وضو کیا نہ بہت زیادہ اور نہ بہت کم پانی کے ساتھ۔بلکہ بے حد اعتدال کے ساتھ درمیانہ وضو کیا۔اعضاء کو کم دھویا،مگر سب جگہ پانی پہنچا دیا۔اس دوران میں بھی بیدار ہو چکا تھا۔میں نے وضو کیا اور آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے دوران ہی مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا اور آہستہ سے میرا کان مروڑنے لگے۔پھر آپ نے دو دو کرکے تیرہ رکعت ادا کیں،جس میں وتر بھی شامل تھے۔نماز کی ادائیگی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ پھر گہری نیند سوگئے۔آپ سوتے ہوئے خراٹے لیتے تھے۔اس روز بھی آپ کے خراٹوں کی آواز سنائی دے رہی تھی۔پھر بلال رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دی تو آپ اٹھے۔ہلکی سی دو رکعت نماز فجر کی سنتیں ادا کیں۔پھر آپ مسجد میں تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے:
(( اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِيْ نُوْرًا وَفِيْ بَصَرِيْ نُوْرًا وَفِيْ سَمْعِيْ نُوْرًا وَعَنْ یَمِیْنِي نُوْرًا وَعَنْ یَسَارِيْ نُوْرًا وَفَوْقِيْ نُوْرًا وَتَحْتِيْ نُوْرًا وَأَمَامِيْ نُوْرًا وَخَلْفِيْ نُوْرًا وَاجْعَلْ لِيْ نُوْرًا۔))
اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا کر،
میری نظر میں نور پیدا کر،
میرے کان میں نور پیدا کر،