کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 91
تھے کہ وہ اعلان کر دے الأصلوا فی الرحال یعنی اپنے اپنے ٹھکانے پر نماز ادا کرلو۔‘‘[1]
البتہ صحیح ابن خزیمہ میں اس روایت میں (فی سفر) کے الفاظ ہیں۔
ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ:
’’جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں ہوتے اور کوئی بے حد سیاہ رات ہوتی یا بارش والی رات ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا موذن یہ اعلان کرتا:
’’اپنی اپنی اقامت گاہوں پر نماز ادا کرلو۔‘‘[2]
اگر رات چاندنی نہ ہو تو عموماً تاریکی ہی ہوتی ہے۔سفر میں انسان کسی ویران جگہ رک جائے،یا ایسا راستہ کہ جہاں روشنی کا انتظام نہ ہو تو وہ رات لا محالہ بے حد سیاہ رات شمار ہوگی۔گھٹا ٹوپ اندھیرا ہوگا۔اس لیے دوران سفر ایسی صورت حال پیش آنے پر یہ سہولت دے دی گئی....کہ مسافر کے لیے مسجد تک آنا دشوار ہوگا۔امکان ہے کہ وہ راستہ کھو بیٹھے،انجانی راہوں کا مسافر ہونے کے سبب کسی حادثے سے دو چار نہ ہو جائے۔اس لیے مسافر کو رخصت مل گئی لیکن مقیم کو تواماوس کی تاریک ترین راتوں میں بھی اندازہ ہوتا ہے کہ مسجد کس سمت،کس گلی اور کس بازار میں ہے۔اس کے لیے تو شب دیجور کی سیاہی بھی شاید کوئی عذر قرار نہ پائے۔
بے حد و حساب درود و سلام ہوں مشفق و مرفق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر،انہیں اپنی امت
[1] صحیح بخاری،کتاب الاذان،باب الرخصۃ فی المطر....حدیث: ۶۶۶۔
[2] صحیح ابن خزیمہ،کتاب الامامۃ فی الصلوٰۃ،باب اباحۃ ترک الجماعۃ فی السفر فی اللیلۃ المظلمۃ،حدیث: ۱۶۵۶۔علامہ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شیخین نے اس کو مالک بن نافع کے طریق سے روایت کیا ہے اور صحیح ابو داؤد میں اس کا ایک اور طریق بھی ہے۔