کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 85
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو خبر دی کہ میں نیند اور بیداری کی سی حالت میں تھا کہ میرے پاس ایک شخص آیا۔اس نے مجھے اذان سکھائی۔یہی چیز حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بھی بیس روز پہلے خواب میں دیکھی تھی لیکن انہوں نے اس کا اظہار نہیں کیا تھا۔پھر انہوں (عمر) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ’’تم نے مجھے کیوں نہیں بتایا؟‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ مجھ سے سبقت لے گئے۔پس میں شرماتا ہی رہ گیا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلال کھڑے ہو جاؤ جس طرح عبداللہ بن زید بتاتے جائیں،ویسے کرتے جاؤ۔پھر بلال نے اذان کہی۔‘‘[1] ۸۔رات کی نمازیں منافقین کے لیے بھاری ہوتی ہیں : حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز ادا کی۔پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا: فلاں شخص حاضر ہے؟ صحابہ نے عرض کی نہیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا فلاں آدمی حاضر ہے؟ عرض کیا نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی ایک منافقین کے نام لے کر پوچھا جو نماز میں حاضر نہیں تھے۔(پھر) فرمایا: ’’یہ دونوں نمازیں (فجر اور عشاء) منافقین پر بہت زیادہ بھاری (ہوتی) ہیں۔لیکن اگر وہ ان کی فضیلت (اجر و ثواب) جان لیں تو گھسٹتے ہوئے ان دونوں نمازوں میں چلے آئیں۔‘‘[2]
[1] سنن ابو دأود،کتاب الصلوٰۃ،باب بدء الاذان،حدیث: ۴۹۸۔یہ حدیث صحیح ہے۔ [2] سنن الدارمی،کتاب الصلوٰۃ،باب ای الصلوٰۃ علی المنافقین اثقل،حدیث: ۱۳۰۴۔یہ حدیث صحیح ہے۔نیز ملاحظہ فرمایے! سنن ابو داؤد: ۵۵۱،سنن نسائی: ۸۴۶،سنن ابن ماجہ: ۷۹۰۔