کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 83
سلمان نے ان سے کہا ابھی سو جاؤ۔چنانچہ وہ سوگئے۔کچھ دیر بعد وہ نماز تہجد کے لیے اٹھے لیکن سلمان نے دوبارہ کہا کہ ابھی سو جاؤ۔وہ دوبارہ سو گئے۔پھر جب صبح قریب ہوئی تو سلمان نے ان سے کہا کہ اب آپ اٹھ جائیں اور نماز ادا کریں۔چنانچہ ابو درداء اٹھے اور نماز تہجد ادا کی۔ پھر حضرت سلمان فارسی نے انہیں نصیحت کی کہ آپ کے نفس کا آپ پر حق ہے اور آپ کے رب کا بھی آپ پر حق ہے۔آپ کے مہمان کا بھی آپ پر حق ہے اور آپ کے اہل خانہ کا بھی آپ پر حق ہے۔اس لیے آپ تمام حق داروں کو ان کے حقوق کی ادائیگی کا اہتمام کریں۔پھر حضرت سلمان اور حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہما بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور سارا قصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش گزار کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرماتے ہوئے اس پر مہر تصدیق ثبت فرمائی،کہ سلمان نے سچ کہا۔‘‘[1] ۶۔فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنے کا بیان: ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی رکعتیں (یعنی دو سنتیں ) پڑھ کر دائیں کروٹ لیٹ جاتے۔‘‘[2] ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے:سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز (فجر کی رکعتیں ) پڑھ چکے ہوتے اور میں بیدار ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے ورنہ لیٹ جاتے یہاں تک کہ نماز کے لیے
[1] جامع ترمذی،ابواب الزہد،باب فی اعطائہ حقوق النفس والرب والضیف والاھل،حدیث: ۲۴۱۳۔یہ حدیث صحیح ہے۔ [2] صحیح بخاری،کتاب التہجد،باب الضجعۃ علی الشق الایمن....حدیث: ۱۱۶۰۔