کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 81
’’جب تم میں سے کوئی سویا رہ جائے یا نماز سے غافل ہو جائے تو اسے چاہیے کہ وہ یاد آنے پر (یا بیدار ہونے پر) فوراً (نماز) پڑھ لے۔‘‘ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اَقِمِ الصَّلوٰۃَ لِذِکْرِیْ﴾ ’’نماز قائم کرو میری یاد کے لیے۔‘‘[1] ایک اور حدیث میں ہے،حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اس کے راوی ہیں،جب سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز فجر رہ گئی اور سورج طلوع ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی تو کچھ لوگ آپس میں باتیں کرنے لگے کہ ہم نے نماز میں کوتاہی کی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نیند کی وجہ سے نماز نہ پڑھنے سے کوئی کوتاہی واقع نہیں ہوتی۔بیداری کے عالم میں ترک نماز باعث کوتاہی ہے۔جب کوئی نماز پڑھنا بھول جائے تو جب یاد آئے،پڑھ لے اور اگلے روز وقت پر ادا کرے۔‘‘[2] ۳۔فرض نماز پڑھے بغیر سو جانے والے حافظ قرآن کو عذاب: حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ اس حدیث مبارکہ کے راوی ہیں۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک خواب کا حال سنایا: ’’جس کا سر پتھر سے کچلا جارہا تھا،وہ قرآن کریم کا حافظ تھا،مگر وہ قرآن سے غافل ہوگیا تھا اور فرض نماز پڑھے بغیر سو جایا کرتا تھا۔‘‘[3]
[1] صحیح مسلم،کتاب المساجد،باب قضاء الصلاۃ…،حدیث: ۱۵۶۹۔ [2] سنن ابو داؤد،کتاب الصلاۃ،باب فی من نام عن الصلوۃ أو نسیہا،حدیث: ۴۳۷۔صحیحین میں بھی یہ روایت موجود ہے۔ملاحظہ ہو،صحیح بخاری: ۷۴۷۱،صحیح مسلم: ۶۸۱۔ [3] صحیح بخاری،کتاب التہجد،باب عقد الشیطان،حدیث: ۱۱۴۳۔