کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 80
کر یا اپنے سر پر پانی گرا کے نیند کا اثر دور کرسکتا ہے۔نفل نماز میں جب آدمی تھکاوٹ محسوس کرے تو اسے چاہیے کہ وہ آرام کرے۔خود کو تکلیف میں نہ ڈالے۔اس کی دلیل ام المومنین سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا والی حدیث ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو کیا دیکھا کہ مسجد کے دو ستونوں کے درمیان ایک رسی تنی ہوئی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ رسی یہاں کیوں ہے؟ لوگوں نے عرض کیا یہ رسی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے لیے ہے،جب وہ نماز سے تھک جاتی ہیں تو اس سے ٹیک لگا لیتی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا کہ ’’یہ (رسی باندھنا) درست نہیں۔اسے کھول دو۔تم میں سے جو بھی نماز پڑھے تو اتنی ہی پڑھے جب تک اس کی طبیعت میں تازگی اور فرحت رہے،جب تھک جائے تو بیٹھ جائے۔‘‘[1] کچھ لوگ خواتین کا مسجد میں آنا درست نہیں سمجھتے۔ان کے نزدیک یہ جائز نہیں۔لیکن مندرجہ بالا حدیث مبارکہ سے اس موقف کا واضح طور پر انکار ہو رہا ہے۔ام المومنین سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا نے مسجد نبوی میں اپنے لیے رسی باندھی کہ نماز کے دوران اس سے ٹیک لگالی جائے۔اگر عورتوں کا مسجد میں آنا جائز نہ ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رسی اتروانے کی بجائے ام المومنین کو مسجد میں آنے سے منع فرما دیتے۔آپ نے تو عبادت میں غیر ضروری تکلف سے منع فرمایا۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ: ’’کیا ہمارے لیے رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ کافی نہیں ؟‘‘ ۲۔نیند کے غلبے کی وجہ سے اگر کسی کی نماز رہ جائے؟ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح بخاری،کتاب التہجد،باب ما یکرہ من التشدید فی العبادۃ،حدیث: ۱۱۵۰۔