کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 78
باب 7 نماز اور نیند کے احکام و مسائل ۱۔جب نیند کا غلبہ ہو تو نماز پڑھنے کی بجائے نیند پوری کی جائے: اگر کسی پر نیند کا غلبہ ہو رہا ہو اور وہ نوافل ادا کر رہا ہو،تو اسے چاہیے کہ پہلے اپنی نیند پوری کرے۔ ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب نماز پڑھتے وقت تم میں سے کسی کو اونگھ آجائے تو چاہیے کہ وہ سو رہے یہاں تک کہ نیند (کا اثر) اس سے ختم ہو جائے۔اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے اور وہ اونگھ رہا ہو تو وہ کچھ نہیں جانے گا کہ وہ (خدا سے) مغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے نفس کو بد دعا دے رہا ہے۔‘‘[1] ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ ’’نیند کے غلبے کی صورت میں پہلے نیند مکمل کی جائے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ رب العزت سے گناہوں کی معافی کا سوال کرنے کی بجائے انسان اپنے آپ کو گالیاں دینے لگ جائے۔‘‘[2] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص رات کو نماز کے لیے اٹھے اور (غلبہ نیند کی وجہ
[1] صحیح بخاری،کتاب الوضوء،باب الوضو من النوم،حدیث: ۲۱۲۔ [2] سنن ابی داؤد،کتاب الصلوٰۃ،باب النعاس فی الصلوٰۃ،حدیث: ۱۳۱۰۔(صحیح)