کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 76
۱۱۔دوسروں کو نماز کے لیے بیدار کرنا: گھر کے سربراہ اور دیگر افراد کا فرض بنتا ہے کہ وہ افراد خانہ کی نمازوں کا بھی خیال رکھیں۔انہیں نماز کی صرف تلقین نہ کریں بلکہ اگر وہ سو رہے ہوں تو انہیں بیدار کریں۔حدیث شریف میں ہے۔ ((کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْؤلٌ عَنْ رَّعِیَّتِہٖ....وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلٰی اَہْلِہٖ وَمَسْؤلٌ عَنْ زَوْجَتِہٖ....الحدیث۔))[1] ’’تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور اس سے اس کے زیر حکم افراد کے بارے میں سوال ہوگا....آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے اس کی بیوی کے بارے میں سوال ہوگا ....آخر حدیث تک۔‘‘ اس لیے گھر کے ذمہ دار افراد پر شریعت کے تحت فرض عاید ہوتا ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال کو نیکی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (تہجد کی) نماز پڑھتے رہتے اور میں آپ کے بستر پر عرض میں لیٹی رہتی۔جب وتر پڑھنے لگتے تو مجھے بھی بیدار کر دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی۔‘‘[2] ایک اور حدیث میں ہے : حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ’’ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اور سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم لوگ (تہجد کی) نماز نہیں پڑھو گے؟‘‘
[1] معجم صغیر للطبرانی،کتاب الادب،حدیث: ۶۸۹۔ [2] صحیح بخاری،کتاب الوتر،باب ایقاظ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم اہلہ بالوتر،حدیث: ۹۹۷۔