کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 75
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس و مقدس پر درُود شریف پڑھ لیا ہے۔بس یہ ’’جرم‘‘ ناقابل معافی ہے۔اس لیے انہیں توپ کے گولے کے سامنے کھڑا کر کے فتویٰ داغ دیا کہ ان کی نماز فاسد ہو گئی۔....غضب خدا کا....یہ کیسا فقہی اختلاف ہے کہ جس میں درُود مسنونہ پڑھنا اتنا بڑا جرم قرار پائے کہ نماز ہی ضائع چلی جائے۔اور پھر اسے لطیفہ کہیے یا خوفِ خدا سے ان کے دلوں کی محرومی سمجھئے کہ نمازمیں دو بار درُود شریف پڑھنے و الے ان مظلوموں کو عامۃ الناس میں درُود کا منکر بھی ٹھہرادیا۔ کیسے ظلم کی بات ہے؟ کیا کوئی کلمہ گو درُود شریف کا منکر ہو سکتا ہے؟یہ نکتے کی بات ہے کہ ایک کلمہ گو شرک کا ارتکاب تو کرسکتا ہے،مگر درُود شریف کا منکرنہیں۔ ایسا کفر تو کوئی مسلمان خواب میں بھی نہ کرے۔درود شریف کا انکار ....کسی کے تصور میں بھی یہ بد بختی نہ آئے۔مگر برا ہو فقہی تعصب اور فرقہ وارانہ اختلاف کا ....درُود مبارک کو حرزِجان بنانے والوں کو ہی درُود کا منکر ٹھہرا دیا گیا اور خود ایک بہت بڑے مفتی نے درُود ابراہیمی کو معاذاللہ ثم معاذاللہ ناقص قرار دے دیا۔اللہ تعالیٰ ہماری آنے والی نسلوں کو ایسی فقہی گمراہی اور بے راہ روی سے مامون رکھیں۔ ۱۰۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے کو کس طرح بیدار فرماتے؟ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’میں نماز صبح کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا۔ آپ جس شخص کے پاس سے بھی گزرتے تو اسے نماز کے لیے بلاتے (آواز دیتے) یا پاؤں سے اشارہ کر دیتے (یعنی پاؤں سے ہلا دیتے)۔[1]
[1] سنن ابو داؤد،کتاب الصلاۃ،باب الاضطجاع بعدہا،حدیث: ۱۲۶۴۔اس کی سند میں ایک راوی ابوالفضل مجہول الحال ہے۔(مشکوٰۃ المصابیح تحقیق شیخ البانی) لیکن یہ ضعف سند کے اعتبار سے ہے۔