کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 70
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نماز عشاء کی تکبیر کہی جاچکی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے کہا کہ مجھے کچھ کہنا ہے۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ کان میں باتیں کرتے رہے۔حتی کہ لوگ اپنی اپنی جگہ سوگئے۔پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو ختم ہوئی تو لوگوں نے نماز ادا کی۔‘‘[1] ان دونوں احادیث میں تطبیق یہ ہوگی کہ معمولی سی اونگھ آنے سے وضو نہیں ٹوٹتا البتہ باقاعدہ بستر یا چٹائی وغیرہ پر گہری نیند سونے والے کو بیدار ہونے پر از سر نو وضو کرنا ہوگا۔ ۴۔نیند سے بیداری پر وضو کرتے وقت تین مرتبہ ناک جھاڑنا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے سو کر اٹھے اور پھر وضو کرے تو تین مرتبہ اپنی ناک جھاڑے۔کیونکہ شیطان اس کی ناک کے نتھنے پر رات بسر کرتا ہے۔‘‘[2] ۵۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز کے لیے کس وقت بیدار ہوتے؟ مسروق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (رات کی) نماز کے بارے میں سوال کیا۔میں نے ان سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز کے لیے کس وقت بیدار ہوتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ’’جب آپ مرغ کی آواز سنتے تو بیدار ہو جاتے اور نماز ادا فرماتے۔‘‘[3]
[1] صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب الدلیل علی ان نوم الجالس لا ینقض الوضوء،حدیث: ۳۶۔۸۳۳۔ [2] صحیح بخاری،کتاب بدء الخلق،باب صفۃ ابلیس وجنودہ،حدیث: ۳۲۹۵۔ [3] سنن ابو داؤد،کتاب الصلوٰۃ،باب وقت قیام النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم من اللیل،حدیث: ۱۳۱۷۔یہ حدیث صحیح ہے۔