کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 67
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا قصہ حدیث شریف میں مذکور ہے۔انہوں نے بارگاہ نبوت میں یہ درخواست کی کہ وہ رات کو گھبرا جاتے ہیں۔گھبراہٹ اس شدت کی ہوتی ہے کہ وہ نماز تہجد بھی ادا کرنے سے محروم ہو جاتے ہیں۔اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہی دعا: ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِہٖ ....آخر تک)) سکھائی اور فرمایا کہ تین مرتبہ یہ دعا پڑھنے سے پہلے ہی تمہاری گھبراہٹ دور ہو جائے گی۔‘‘ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔چند راتوں بعد ہی حضرت خالد رضی اللہ عنہ ایک بار پھر حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میری تکلیف دور ہو چکی ہے۔اب میں اس پریشانی سے مکمل بے خوف ہوں۔اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے نجات دے دی ہے۔[1] ۲۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رات کو گھبرا جاتا تھا۔چنانچہ میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا مجھے رات کو گھبراہٹ ہوتی ہے۔میں اپنی تلوار پکڑ لیتا ہوں اور جو چیز بھی میرے سامنے آتی ہے،میں اپنی تلوار سے اسے ضرب لگاتا ہوں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تجھے ایسے کلمات نہ سکھا دوں جو مجھے روح الامین (یعنی حضرت جبرائیل علیہ السلام ) نے سکھائے ہیں ؟ تو کہا کر: ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ الَّتِيْ لَا یُجَاوِزُہُنَّ بَرٌّ وَّلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَآئِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْہَا وَمِنْ شَرِ فِتَنِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ،وَمِنْ شَرِّ کُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ یَا رَحْمٰنُ)) ’’میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات....جن سے کوئی نیک تجاوز کر سکتا ہے نہ بد....کی پناہ میں آتا ہوں،ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے نازل ہوتی
[1] تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمایے: المعجم الاوسط للطبرانی،حدیث: ۹۳۵۔