کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 65
ہیں اور اللہ تعالیٰ (کی توفیق) کے بغیر نہ گناہ چھوڑنے کی طاقت ہے اور نہ نیکی کرنے کی قوت۔‘‘ پھر کہے: ’’اے اللہ! مجھے معاف فرما دیجیے۔یا (کوئی اور) دعا کرے،تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے اور اگر وہ وضو کرے،تو اس کی نماز قبول کی جاتی ہے۔‘‘[1] بندۂ مومن کے لیے یہ کس قدر طمانیت کا مقام ہوگا کہ وہ دنیا وما فیہا سے بے خبر سو رہا ہے،کسی وجہ سے اس کی آنکھ کھل گئی،اب بجائے اس کے کہ وہ بستر پر کروٹیں بدلتا رہے اور پھر قسمت میں ہو تو سو سکے ورنہ تارے گن گن کر رات کاٹے،اگر اس کا دین سے گہرا تعلق ہے،اس کے روز وشب اطاعت نبوی میں بسر ہو رہے ہیں تو پھر وہ مندرجہ بالا دعا پڑھے،اپنے بستر سے جدا ہو،وضو کرے اور رب العزت کی لا محدود رحمتوں سے اپنے خالی دامن کو بھرلے۔اس کے لیے اعزاز و خوشی صرف اتنی ہی نہیں،اگر وہ سوتے وقت باوضو بھی تھا،پھر تو اس کے لیے نیند میں خلل آنا ایک نعمت بن گیا۔جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ: ۲۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ذکر الٰہی کرتے ہوئے باوضو سونے والے مومن کی رات کے وقت آنکھ کھلتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی جس بھلائی کا بھی سوال کرتا ہے،اسے وہ عطا فرمائی جاتی ہے۔‘‘ [2] ۳۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نیند سے
[1] صحیح البخاری،کتاب التہجد،باب فضل من تعارّ من اللیل فصلیٰ،رقم الحدیث: ۱۱۵۴،منقول از اذکار نافعہ،تالیف پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ ،ص: ۱۳۹۔ [2] سنن ابو داؤد،کتاب الادب،باب فی النوم علی الطہارۃ،حدیث: ۵۰۴۲۔یہ حدیث صحیح ہے۔