کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 62
عرض کیا: ’’وبرسولک الذی ارسلت‘‘ کہنے میں کیا حرج ہے؟ لیکن نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نہیں،’’وبنبیک الذی ارسلت‘‘ ہی کہو۔ترمذی شریف میں ہے کہ براء بنعازب رضی اللہ عنہما کا لفظ ’’نبی‘‘ کی جگہ ’’رسول‘‘ کہنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حد تک ناگوار گزرا کہ آپ نے ان کے سینے پر ایک ہلکی سی ضرب بھی لگائی۔ بظاہر اس دعا کے مفہوم میں لفظ ’’نبی‘‘ کی جگہ ’’رسول‘‘ کہنے سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوئی۔مفہوم وہی رہا لیکن نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معمولی سی تبدیلی کو بھی مسترد فرما دیا۔اس لیے وہ لوگ جو مسنون دعاؤں میں ’’من چاہے اجتہادات‘‘ کرنے کے عادی ہیں،مسنون دعاؤں سے اعراض کرتے ہوئے اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے ہیں،پھر ’’مجربات‘‘ دریافت کرتے ہیں اور پھر ان مجرب اوراد و وظائف اور عملیات کے خود ساختہ فضائل تراشتے ہیں،ان کے لیے یہ غور و فکر کا مقام ہے۔رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی پرنور دعاؤں اور اذکار میں کون سی کمی محسوس کرتے ہیں جو وہ ان تاریک راہوں کے مسافر بنے ہوئے ہیں ؟ ٭٭٭