کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 60
سے بہتر ہیں جو لوگ تلاوت کرتے ہیں ؟
میں نے عرض کیا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول!
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿قُلْ اَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ کی تلاوت فرمائی۔
پھر جب نماز کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں بھی یہی دونوں سورتیں تلاوت فرمائیں۔آپ میرے قریب سے گزرے تو فرمایا تم نے کیسا محسوس کیا؟
اے عقیب! جب بھی تم سونے لگو اور نیند سے بیدار ہوؤ تو یہ دونوں سورتیں پڑھا کرو۔‘‘ [1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جاں نثار رفیق سفر حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو پیارسے عقبہ کی بجائے عقیب کہہ کر پکار رہے تھے۔جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو پیار سے ’’عائش‘‘ بھی کہہ دیا کرتے تھے۔[2] وہ کیسی خوش گوار ساعتیں ہوں گی کہ سیّد المرسلین والآخرین صلی اللہ علیہ وسلم پیدل تھے اور عقبہ رضی اللہ عنہ آپ کی سواری پر سوار۔سواری کی مہار حضرت نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھی اور آپ کے جاں نثار سواری پر تھے۔حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے لیے یہ ایک اعزاز کی بات تھی اور آپ اس قدر و منزلت میں منفرد تھے۔
[1] صحیح ابن خزیمہ،کتاب الصلوٰۃ،باب قراء ۃ المعوذتین فی الصلوٰۃ…،حدیث: ۵۳۴۔(صحیح)
[2] حدیث مبارکہ میں ہے : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا عائش! یہ جبرائیل تمہیں سلام کہتے ہیں ....آخر حدیث تک۔صحیح بخاری،کتاب الأدب،باب من دعا صاحبہ فنقص من اسمہ حرفًا،حدیث: ۶۲۰۱۔