کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 54
فضل و کرم کی اُمید رکھی جائے۔ ان کلماتِ مبارکہ کی اہمیت و فضیلت کے لیے یہ بات کافی ہے کہ شیطان بندۂ مومن کوان کی ادائیگی سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔وہ چاہتا ہے کہ اس آسان سے وظیفے میں موجود خیر کثیر یعنی جنت کہ جس کی خوش خبری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے،انسان اس سے محروم ہی رہے۔اس لیے جب کوئی شخص سوتے وقت ان تسبیحات کا ورد کرتا ہے تو شیطان اسے سلانے کی کوشش کرتا ہے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ’’(اللہ تعالیٰ کا)ذکر کرتے وقت نیند آنا شیطان کی کوشش ہوتی ہے۔اگر چاہو تو اس کی آزمائش کر لو۔اس لیے جو بھی سونے کے لیے بستر پر آئے تو اسے چاہیے کہ اللہ عزوجل کا ذکر کرے۔‘‘ [1] ۸۔ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نفس اور شیطان کے شر سے بچنے کی دعا کی ترغیب: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں کہ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! مجھے ایسی دعا کا حکم فرمایے جو میں صبح شام مانگا کروں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ پڑھا کرو: ((اَللّٰہُمَّ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ،فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّ کُلِّ شَیئٍ وَمَلِیْـکَۃُ وَاَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ،اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَشَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہِ)) ’’اے اللہ! غائب و حاضر کو جاننے والے! آسمانوں اور زمین کو عدم سے وجود میں لانے والے! ہر چیز کے رب اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود برحق مگر آپ ہی،میں آپ کی پناہ
[1] الادب المفرد: ۱۲۰۸۔یہ حدیث صحیح ہے۔