کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 53
نبی ٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم تسبیحات و اذکار اپنے دائیں ہاتھ پر فرماتے تھے۔سبحان اللّٰہ! کیا برکت والے ہاتھ تھے جن سے چشمے رواں ہو جاتے تھے۔انگلی مبارک کی جنبش سے چاند دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سو یا ہزار دانے والی تسبیح استعمال نہیں کرتے تھے اور نہ آپ کا کوئی وظیفہ یا ذکر تعداد میں سو سے زیادہ تھا۔آپ گنتی کے لیے اپنی انگلیوں کے پوروں کا استعمال فرماتے تھے اور اس کا حکم فرماتے تھے۔[1] اس لیے خیر و برکت کا راستہ تو یہی ہے کہ ہم مسلمان اپنے محبوب علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیروی کرتے ہوئے ذکر و اذکار کی تعداد بھی سنت کے مطابق کریں اور گنتی کا انداز بھی نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم والا اپنائیں۔اس لیے کہ ذکر الٰہی کی قبولیت اور اس کے مثبت نتائج ہماری زبان،انگلیوں یا ہمارے تسبیح دانوں میں نہیں،بلکہ یہ الٰہ العالمین کا فضل و کرم ہے اور اللہ رب العزت کا فضل و کرم بہر حال اتباع نبوی سے ہی مشروط ہے۔ اگر کسی کو تسبیحات کی گنتی میں مشکل آتی ہے اور وہ بھول جاتا ہے تو اسے چاہیے کہ مکمل یکسوئی سے تسبیحات کرے۔اپنی توجہ ادھر اُدھر مبذول نہ ہونے دے۔اس کے باوجود اگر اسے گنتی میں غلطی لگتی ہے تو نماز کی طرح جس تعداد پر یقین ہو،اسے ہی صحیح سمجھ کر اپنا وظیفہ جاری رکھے۔ایسا شخص تو ان شاء اللہ زیادہ اجر و ثواب کا حق دار ٹھہرے گا بالکل اسی طرح جیسے وہ آدمی جسے قرآن صحیح پڑھنا نہیں آتا اور وہ کوشش کرتا ہے،اٹک اٹک کر پڑھتا ہے۔حدیث نبوی میں اس کے لیے دوہر ے اجر کی خوشخبری ہے۔[2] اس لیے اپنے ذہن میں وساوس کو جگہ دینے کی بجائے اللہ رب العزت کے بے پایاں
[1] حضرت یسیرہ بنت یاسر نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا: ’’وہ اللہ اکبر،سبحان اللہ اور لا الہ الا اللہ کو اپنی انگلیوں کی پوروں پر شمار کریں۔کیونکہ (روز آخرت) ان پوروں سے پوچھا جائے گا اور وہ (شمار کرنے والے کے حق میں ) گواہی دیں گی۔‘‘ سنن ابو داؤد،کتاب الوتر،باب التسبیح بالحصی،حدیث: ۱۵۰۱۔شیخ البانی نے اسے حسن کہا ہے۔ [2] صحیح مسلم،کتاب فضائل القراان،باب فضل الماہر بالقرآن،حدیث: ۱۸۶۲۔