کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 48
صبح ہوئی تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا واقعہ سنایا تو آپ نے فرمایا کہ تھا وہ جھوٹا لیکن بات سچی کرگیا ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔‘‘[1] ۳۔جنات و شیاطین سے حفاظت کے لیے ایک ’’مجرب‘‘ عمل: حضرت تھانوی کی ’’بیاض اشرفی‘‘ سے درج ذیل عمل نقل کیا گیا ہے: ’’سوتے وقت قل ہو اللّٰہ پوری سورت دو سو بار پڑھے۔جنات و شیاطین سے حفاظت رہے گی۔‘‘ ۴۔مسنون وظائف سے گریز آخر کیوں ؟ اب اگر ہم کچھ عرض کریں گے تو اندیشہ ہے بہت سی پیشانیاں شکن آلود نہ ہو جائیں لیکن کیا کریں ؎ بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر قارئین کرام! انصاف کیجئے۔سوتے وقت جنات و شیاطین سے حفاظت کے لیے آیت الکرسی پڑھنا آسان ہے یا دو سو بار سورۂ اخلاص؟ کسی معمولی سی فہم و فراست والے شخص سے پوچھ لیجئے۔اگر نماز عشاء جماعت کے ساتھ پڑھی جائے،اس کے بعد آیت الکرسی،صبح و شام کے حفاظت والے مخصوص اذکار پڑھے جائیں،سوتے وقت تینوں قل تین بار پڑھ کر خود کو دم کیا جائے کیا یہ نبوی اذکار آسان نہیں،دو سو بار سورۃ اخلاص پڑھنے کی بجائے؟ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات و شیاطین سے بچاؤ کے لیے کوئی وظیفہ ہم خطا کاروں کو نہیں بتایا؟ کیا اب جنات و شیاطین پر معاذ اللہ ثم معاذ اللہ مسنون وظائف اثر نہیں کرتے؟ آخر مسنون وظائف میں ایسی کون سی کمی رہ گئی ہے جو ہمیں بزرگوں کے
[1] صحیح بخاری،کتاب الوکالۃ،باب اذا وکل رجلاً…،حدیث: ۲۳۱۱۔