کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 43
سنن ابی داؤد کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا تین بار پڑھتے تھے۔[1] ۵۔مخلوقات کے شر سے کفایت کرنے والی دعا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر پر تشریف لاتے تو یہ فرماتے: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَکَفَانَا وَآوَانَا فَکَمْ مِمَّنْ لَا کَافِيَ لَہٗ وَلَا مُؤْوِيَ)) ’’تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں کہ جنہوں نے ہمیں کھلایا،پلایا،اور ہمارے لیے کافی ہوگئے (یعنی مخلوقات کے شر سے) اور ہمیں (رہنے کے لیے) ٹھکانہ دیا،اور بہت سے لوگ ہیں کہ ان کا نہ تو کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ انہیں جگہ دینے والا۔‘‘ [2] ۶۔ظالم آدمی یا موذی جانور کے شر سے بچنے کے لیے ایک غیر مسنون عمل: ’’اعمال قرآنی‘‘ میں سورہ ہود کی آیات ۵۵،۵۶ درج فرما کر لکھا گیا ہے کہ ’’جس کو کسی ظالم آدمی یا موذی جانور کا اندیشہ ہو،اس کو کثرت سے پڑھا کرے،جب بستر پر لیٹے،جب سوئے،جب جاگے،صبح کے وقت،شام کے وقت‘‘ ہم بصد احترام عرض کرنے کی جسارت کریں گے کہ اُمت محمدیہ کا نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کون خیر خواہ ہوگا؟ واللّٰہ العظیم کوئی بھی نہیں۔کوئی چاہے بھی تو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ امت کا بہی خواہ نہیں ہوسکتا۔اب قرآن اللہ رب العزت کا کلام ہے اور حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو کہیں یہ نہیں فرمایا کہ ان
[1] سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب ما یقال عندالنوم حدیث: ۵۰۴۵۔(حسن) [2] سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب مایقال عند النوم،حدیث: ۵۰۵۳۔شیخ البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔نیز ملاحظہ فرمایے،صحیح مسلم: ۲۷۱۵۔