کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 410
’’۱۵ بار درود شریف پڑھئے اور ثواب حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کی روح کو بخشیے بروز جمعرات یہ عمل کرے کہ غسل کرکے لباس تبدیل کرے، خوشبو لگائے،دن میں روزہ رکھے تو زیادہ بہتر ہے۔۱۱ بار درود شریف پڑھ کر یا بدیع العجائب یا کاشف الغرائب ۱۱ سو بار پڑھے۔پھر بغیر کلام کے سو جائے۔جو مقصد ہو ان شاء اللہ خواب میں معلوم ہو جائے۔‘‘ اب بتائیے اس عمل کا کتاب و سنت سے کیا تعلق ہے؟ اس کو استخارہ کہنا درست ہے؟ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو رات سوتے وقت اس قسم کے استخارے کی تعلیم دی؟ یہ کس شریعت کا ’’استخارہ‘‘ ہے؟ شریعت محمدیہ میں تو ایسے کسی استخارے کا پتا نہیں چلتا۔شیخ جیلانی سے پہلے جو مسلمان اس دنیا میں آئے،انہوں نے کس کی روح کو استخارہ کے لیے ثواب بخشا؟ وہ بے چارے تو پھر محروم ہی رہے۔اس لیے کہ انہیں کیا معلوم شیخ جیلانی کون تھے۔ افسوس! ان لوگوں نے اسلام کی پاکیزہ اور مصفیٰ تعلیمات میں قدم قدم پر ملاوٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔شاید ان کے لیے نبوی تعلیمات کافی نہیں۔لیکن الحمد للہ ہمیں کتاب و سنت سے باہر قدم رکھنے کی بھی حاجت نہیں۔ہمارے تمام مسائل کا حل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اورادو وظائف میں موجود ہے۔ہمارے لیے یہی بہت ہے۔ سب کچھ خداسے مانگ لیا تجھ کو مانگ کر اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ میرے اس دُعا کے بعد ٭٭٭